کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نماز کا بیان
باب
باب سورة توبہ کے علاوہ بسم اللہ کو قرآن کی ہر سورت کا جز کہنے والوں کی دلیل کے بیان میں
حدیث نمبر
795
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْمُخْتَارِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفَی إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا مَا أَضْحَکَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْکَوْثَرُ فَقُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ کَثِيرٌ هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَکَ زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فِي الْمَسْجِدِ وَقَالَ مَا أَحْدَثَ بَعْدَکَ
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، مختار بن فلفل، انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرماتھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غفلت سی طاری ہوئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسکراتے ہوئے اپنا سر مبارک اٹھایا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس بات سے ہنسی آرہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر ابھی ایک سورة نازل ہوئی پھر (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ،) پڑھا پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا وہ ایک نہر ہے مجھ سے میرے رب نے اس کا وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں وہ ایک حوض ہے جس پر قیامت کے دن میری امت کے لوگ پانی پینے کے لیے آئیں گے اور اس کے بر تنوں کی تعداد ستاروں کی تعداد کے برابر ہے ایک شخص کو وہاں سے ہٹا دیا جائے گا میں عرض کروں گا یا اللہ یہ میرا امتی ہے تو اللہ تعالی فرمائیں گے کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے ہو کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نئی باتیں گھڑی تھیں، ابن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس میں یہ اضافہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان مسجد میں تشریف فرما تھے اور اللہ تعالی فرمایا یہ وہ ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نئی باتیں نکال لی تھیں-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment