کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نماز کا بیان
باب
قرات سننے کے بیان میں
حدیث نمبر
906
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کُلُّهُمْ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ کَانَ مِمَّا يُحَرِّکُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَکَانَ ذَلِکَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ أَخْذَهُ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِکَ وَقُرْآنَهُ فَتَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ لَهُ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِکَ فَکَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ کَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحق بن ابراہیم، جریر، ابوبکر، جریر بن عبدالحمید، موسی بن ابی عائشہ، سعید، بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اللہ تعالی کے قول (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ) کے بارے میں روایت ہے کہ جب جبرائیل وحی لے کر نازل ہوتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ مبارک کو حرکت دیتے ہوئے دہراتے تھے اور اس میں مشکل ہوتی اس پر اللہ تعالی نے یہ آیات نازل فرمائیں ( لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زبان کو یاد کرنے کی خار جلدی حرکت نہ دیں۔ ہمارے ذمہ ہے کہ اسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ میں جمع کر دیں اور آپ اسے پڑھادیں، فرمایا جب ہم قرآن کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو سنیں(إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ) ہم اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے بیان کرائیں گے پس اس کے بعد جب جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گردن جھکا دیتے اور جب جبرائیل چلے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے وعدے کے مطابق قرآن پڑھتے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment