کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نماز کا بیان
باب
رکوع اور سجود میں کیا کہے ؟
حدیث نمبر
990
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکْثِرُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَاکَ تُکْثِرُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَالَ خَبَّرَنِي رَبِّي أَنِّي سَأَرَی عَلَامَةً فِي أُمَّتِي فَإِذَا رَأَيْتُهَا أَکْثَرْتُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَتْحُ مَکَّةَ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، داؤ د، عامر، مسروق، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت کے ساتھ ( سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ) فرماتے تھے فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت کے ساتھ ( سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ) پڑھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ عنقریب میں اپنی امت میں ایک علامت دیکھوں گا جب میں اس نشانی کو دیکھوں تو میں ( سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ) کی کثرت کروں تو تحقیق میں نے اس علامت کو دیکھ لیا ہے (إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ (فَتْحُ مَکَّةَ) وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا) جب اللہ کی مدد آگئی اور مکہ فتح ہوگیا اور لوگوں کو تو دیکھے گا اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوں گے تو اللہ کی تسبیح بیان کر اس کی تعریف کے ساتھ اور اس سے بخشش مانگ بے شک وہ رجوع فرمانے والا ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment