کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نکاح کا بیان
باب
چھوٹی کنواری لڑکی کے باپ کو اس کا نکاح کرنے کے جواز کے بیان میں
حدیث نمبر
3384
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ وَجَدْتُ فِي کِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسِتِّ سِنِينَ وَبَنَی بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ قَالَتْ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَوُعِکْتُ شَهْرًا فَوَفَی شَعْرِي جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَأَنَا عَلَی أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي فَأَخَذَتْ بِيَدِي فَأَوْقَفَتْنِي عَلَی الْبَابِ فَقُلْتُ هَهْ هَهْ حَتَّی ذَهَبَ نَفَسِي فَأَدْخَلَتْنِي بَيْتًا فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَی الْخَيْرِ وَالْبَرَکَةِ وَعَلَی خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَأَصْلَحْنَنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًی فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ
ابوکریب، محمد بن علاء، ابواسامہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا تو میری عمر چھ سال تھی اور مجھ سے زفاف کیا تو میں نو سال کی تھی فرماتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو مجھے ایک ماہ تک بخار رہا اور میرے بال کانوں تک ہوگئے (جھڑگئے) پس میرے پاس ام رومان آئیں تو میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولے پر تھی انہوں نے مجھے پکارا میں ان کے پاس آئی اس حال میں کہ میں اس کا اپنے بارے میں ارادہ نہیں جانتی تھی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر لا کھڑا کیا اور میں سانس پھولنے کی وجہ سے ہاہ ہاہ کر رہی تھی یہاں تاکہ کہ میرا سانس پھولنا بند ہوگیا تو مجھے گھر میں داخل کیا وہاں چند انصاری عورتیں موجود تھیں تو انہوں نے کہا اللہ خیر وبرکت عطا کرے اور خیر وبھلائی سے حصہ عطا ہو غرض میری والدہ نے مجھے ان کے سپرد کردیا انہوں نے میرا سر دھویا اور میرا سنگھار کیا اور مجھے کوئی خوف نہیں پہنچا کہ چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سپرد کردیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment