Saturday 1 October 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1004,TotalNo:3402


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نکاح کا بیان
باب
 مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
حدیث نمبر
3402
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُکْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَأَرَی بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَی أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَکَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَبَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالْأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَکَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
 زہیر بن حرب، اسمعیل، ابن علیہ، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کا غزواہ لڑا ہم نے اس خبیر کے پاس ہی صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کی تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے کوچوں میں دوڑ لگانا شروع کی اورمیرا گھٹنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے لگ جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ازار بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے کھسک گیا تھا اور میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھتا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستی میں پہنچے تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ خیبر ویران ہوگیا بے شک ہم جب کسی میدان میں اترتے ہیں تو اس قوم کی صبح بڑی ہو جاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے ان الفاظ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اور لوگ اپنے اپنے کاموں کی طرف نکل چکے تھے انہوں نے کہا محمد آچکے ہیں عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آچکا راوی کہتے ہیں ہم نے خیبر کو جبرا فتح کرلیا اور قیدی جمع کئے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دحیہ حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی مجھے قیدیوں میں سے باندی عطا کردیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور ایک باندی لے لو انہوں نے صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت حیی کو لے لیا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آکر کہا اے اللہ کے نبی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دحیہ کو صفیہ بن حیی بنوقریظہ و بنونضیر کی سردار عطا کر دی وہ آپ کے علاوہ کسی کے شایان شان نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دحیہ کو باندی کے ہمراہ بلاؤ چنانچہ وہ اسے لے کر حاضر ہوئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا فرمایا کہ تو اس کے علاوہ قیدیوں میں سے کوئی باندی لے لے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں آزاد کیا اور ان سے شادی کی ثابت راوی نے کہا اے ابوحمزہ اس کا مہر کیا تھا؟ فرمایا ان کو آزاد کرنا اور شادی کرنا ہی مہر تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستہ میں پہنچے تو اسے ام سلیم نے تیار کر کے رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحالت عروسی صبح کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ لے آئے اور ایک چمڑے کا دستر خوان بچھوا دیا چنانچہ بعض آدمی پنیر اور بعض کھجوریں اور بعض گھی لے کر حاضر ہوئے پھر انہوں نے اس سب کو ملا کر مالیدہ حلوا تیار کرلیا اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ولیمہ تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment