Saturday 1 October 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1034,TotalNo:3432


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نکاح کا بیان
باب
 تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا یہ کہ وہ کسی دوسرےخاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہو جائے
حدیث نمبر
3432
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا وَقَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلَاقَهَا فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ وَأَخَذَتْ بِهُدْبَةٍ مِنْ جِلْبَابِهَا قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِکًا فَقَالَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ قَالَ فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
 ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، عروہ بن زبیر، ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور تین طلاقیں دیں اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کر لی پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم میں رفاعہ کے نکاح میں تھی اس نے مجھے آخری طلاق (تیں طلاقیں) دے دیں تو میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کرلیا اللہ کی قسم اس کے پاس کچھ نہیں سوائے کپڑے کے کنارے کے (نامرد ہے) اور اس نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑ کر بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھلکھلا کر مسکرائے پھر فرمایا شاید تو ارادہ رکھتی ہے کہ تو رفاعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لوٹ جائے نہیں یہاں تک کہ وہ تیرا مزہ چکھ لے اور تو اس کا مزہ چکھ لے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ حجرہ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے تھے کیونکہ انہیں اجازت نہیں دی گئی تھے خالد نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پکارنا شروع کردیا اے ابوبکر تم اس عورت کو ڈانٹ کیوں نہیں دیتے کہ یہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا گفتگو کر رہی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment