Saturday 1 October 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1007,TotalNo:3405


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
نکاح کا بیان
باب
 مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
حدیث نمبر
3405
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَکَاتِلِهِمْ وَمُرُورِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ فُحِصَتْ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ وَجِيئَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِيهَا وَجِيئَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ قَالَ وَقَالَ النَّاسُ لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمْ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ قَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْکَبَ حَجَبَهَا فَقَعَدَتْ عَلَی عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَفَعْنَا قَالَ فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ الْعَضْبَائُ وَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ فَقَامَ فَسَتَرَهَا وَقَدْ أَشْرَفَتْ النِّسَائُ فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَقَالَ أَنَسٌ وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَکَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا فَجَعَلَ يَمُرُّ عَلَی نِسَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَی کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سَلَامٌ عَلَيْکُمْ کَيْفَ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ فَيَقُولُ بِخَيْرٍ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدْ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَمْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْکُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی هَذِهِ الْآيَةَ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ الْآيَةَ
 ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں خیبر کے دن ابوطلحہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کو چھو جاتا تھا سورج کے طلوع ہوتے ہی ہم خیبر جا پہنچے اور لوگوں نے اپنے جانوروں کو باہر نکال لیا تھا اور وہ اپنے کدال اور پھاوڑے اور ٹوکریاں لے کر نکلے انہوں نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہیں اور لشکر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خبیر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر تے ہیں تو ان کی صبح بری ہو جاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے بالآخر اللہ نے انہیں شکست دی اور حضرت دحیہ کے حصہ میں ایک خوبصورت باندی آئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے اس کو سات باندیوں کے بدلے میں خرید لیا پھر اسے ام سلیم کی طرف بھیجا کہ وہ اسے بنا سنوار کر تیار کردیں اور راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اس لئے فرمایا تاکہ انہی کے گھر میں وہ اپنی عدت پوری کرلیں اور یہ باندی صفیہ بنت حیی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں کھجور، پنیر اور مکھن کا کھانا تیار کروایا زمین کو کھودا گیا گڑھوں میں چمڑے کے دستر خوان لا کر رکھے گئے اور پنیر اور مکھن لایا گیا اور لوگوں نے خوب سیر (پیٹ بھر کر) ہو کر کھایا اور لوگوں نے کہا ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے شادی کی یا ام ولد بنایا ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں پردہ کروائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی ہوں گی اور اگر نہیں پردہ نہ کروایا تو ام ولد ہوگی پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سوار ہونے کا ارادہ کیا تو انہیں پردہ کروایا اور وہ اونٹ کے پچھلے حصہ پر بیٹھ گئیں تو صحابہ کو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے شادی کی ہے- جب مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو دوڑانا شروع کیا تو ہم نے بھی اپنی سواریاں تیز کردیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصباء اونٹنی نے ٹھوکر کھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گر پڑے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھے اور ان پر پردہ کیا اور معزز عورتوں نے کہنا شروع کردیا اللہ اس یہودیہ کو دور کرے، راوی کہتے ہیں میں نے کہا: اے ابوحمزہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گر پڑے تھے؟تو انہوں نے کہا:ہاں اللہ کی قسم ! آپ گر پڑے تھے  انس کہتے ہیں کہ میں زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کور وٹی اور گوشت سے پیٹ بھر کر کھلایا اور لوگوں کو بلانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوکر اٹھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چلا اور دوآدمیوں نے کھانے کے بعد بیٹھ کر گفتگو شروع کر دی وہ نہ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کے پاس تشریف لے گئے ان میں سے ایک کو سلام کیا اور فرماتے سَلَامٌ عَلَيْکُمْ اے گھر والو تم کیسے ہو؟ا نہوں نے کہا اے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم خیریت کےساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے بہت بہتر ہے جب واپس دروازہ پر پہنچے تو وہ دونوں آدمی محو گفتگو تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں دیکھ کر لوٹ آئے وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے اللہ کی قسم! مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل کی گئی کہ وہ جا چکے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹے اور میں واپس آیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پاؤں دروازہ کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ عز وجل نے یہ آیت نازل کی لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں اجازت دی جائے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment