کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
3007
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ کَيْفَ صَنَعْتُمْ حِينَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فَقَالَ جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمَغْرِبِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ وَبَالَ وَمَا قَالَ أَهَرَاقَ الْمَائَ ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوئِ فَتَوَضَّأَ وُضُوئًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةَ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَکَ فَرَکِبَ حَتَّی جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّی أَقَامَ الْعِشَائَ الْآخِرَةَ فَصَلَّی ثُمَّ حَلُّوا قُلْتُ فَکَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ قَالَ رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَی رِجْلَيَّ
اسحق بن ابرہیم، یحیی بن آدم، زہیر، ابوخیمثہ، ابراہیم بن عقبہ، کریب، اسامہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ کریب نے مجھے خبر دی کہ انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ جس وقت تم عرفہ کی شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے سوار ہوئے تھے تو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا کیا تھا؟ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اس گھاٹی میں آئے جس میں لوگ مغرب کی نماز کے لئے اپنے اونٹوں کو بٹھاتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشاب کیا اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وضو کرانے کا نہیں فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کے لئے پانی منگوایا اور مختصر وضو کیا پھر میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! نماز؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نماز تیرے آگے ہے یعنی کچھ آگے چل کر پڑھتے ہیں پھر ہم سوار ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ آگئے تو مغرب کی اقامت ہوئی پھر لوگوں نے اونٹوں کو ان کی جگہوں پر بٹھا دیا اور پھر انہیں نہیں کھولا یہاں تک کہ عشاء کی نماز کی اقامت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی پھر لوگوں نے اپنے اونٹوں کو کھولا راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھایا اور میں قریش کے پہلے چلے جانے والوں میں سے پیدل جانے والا تھا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment