کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
3004
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوئَ فَقُلْتُ لَهُ الصَّلَاةَ قَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَکَ فَرَکِبَ فَلَمَّا جَائَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ کُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ ثُمَّ أُقِيمَتْ الْعِشَائُ فَصَلَّاهَا وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا
یحیی بن یحیی، مالک، موسی بن عقبہ، کریب مولی ابن عباس، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفہ سے واپس ہوئے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گھاٹی میں اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشاب فرمایا پھر وضو فرمایا اور وضو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی زیادہ نہیں بہایا مختصر وضو کیا حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ نماز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز تیرے آگے ہے یعنی کچھ آگے چل کر پڑھیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے تو جب مزدلفہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اترے اور وضو فرمایا اور پورا وضو فرمایا پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو ان جگہ میں بٹھا دیا پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھائی اور مغرب اور عشاء کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی نماز سنن ونوافل وغیرہ نہیں پڑھی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment