کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
کھیتی باڑی کا بیان
باب
چاندی کی سونے کے بدلے قرض کے طور پر بیع کی ممانعت کے بیان میں
حدیث نمبر
3976
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ بَاعَ شَرِيکٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ إِلَی الْمَوْسِمِ أَوْ إِلَی الْحَجِّ فَجَائَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي فَقُلْتُ هَذَا أَمْرٌ لَا يَصْلُحُ قَالَ قَدْ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَيَّ أَحَدٌ فَأَتَيْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَمَا کَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا وَائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ تِجَارَةً مِنِّي فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ
محمد بن حاتم بن میمون، سفیان بن عیینہ، عمرو، حضرت ابومنہال سے روایت ہے کہ میرے شریک نے چاندی حج کے موسم یا حج تک کے ادھار میں فروخت کی۔ میرے پاس آکر اس نے مجھے اس کی خبر دی تو میں نے کہا یہ معاملہ تو درست نہیں اس نے کہا اسے میں نے بازار میں فروخت کیا اور کسی نے مجھے اس پر منع نہیں کیا تو میں نے براء بن عازب کے پاس جا کر ان سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور ہم یہ بیع کیا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو نقد بہ نقد ہو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہو تو وہ سود ہے اور تو زید بن ارقم کے پاس جا کیونکہ وہ تجارت میں مجھ سے بڑے ہیں میں نے ان کے پاس جا کر اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment