Sunday 13 November 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1594,TotalNo:3992


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
کھیتی باڑی  کا بیان
باب
 کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں
حدیث نمبر
3992
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ لِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَا أُحَدِّثُکَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَکَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّی لَکَ هَذَا قَالَ انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ کَذَا وَسِعْرَ هَذَا کَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَکُونَ رِبًا أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَهَانِي وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَائِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَکَّةَ فَکَرِهَهُ
 اسحاق بن ابراہیم، عبدالاعلی، داؤد، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس میں کوئی حرج خیال نہ کیا میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان سے میں نے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا جو زیادتی کی وہ سود ہے میں نے ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو ابوسعید نے فرمایا میں تجھ سے سوائے اس کے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کچھ بھی بیان نہیں کرتا ایک کھجور والا ایک صاع عمدہ کھجور لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کھجور بھی اس رنگ کی تھیں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے پاس یہ کھجور کہاں سے آئی تو اس نے کہا میں دو صاع کھجور لے گیا اور اس کے عوض یہ ایک صاع کھجور خرید کر لایا کیونکہ اس کا نرخ بازار میں اسی طرح ہے اور اس کا بھاؤ اسی طرح ہوتا ہے رسول اللہ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو تو نے سود دیا جب تو اس کا ارادہ کرے تو اپنی کھجور کو کسی چیز کے بدلے فروخت کردے پھر تو اپنے سامان کے عوض جو کھجور چاہئے خرید لے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کھجور کھجور کے بدلے زیادہ حقدار ہے کہ وہ سود ہو جائے یا چاندی چاندی کے عوض ابونضرہ کہتے ہیں اس کے بعد میں ابن عمر کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے منع کردیا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس میں نہ جا سکا ابوصہبا رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مکہ میں اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسے ناپسند فرمایا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment