کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
احرام کی اقسام کے بیان میں
حدیث نمبر
2848
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي نَاسٍ مَعِي قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ قَالَ عَطَائٌ قَالَ حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَائَ قَالَ عَطَائٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَکِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ فَقُلْنَا لَمَّا لَمْ يَکُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِيَ إِلَی نِسَائِنَا فَنَأْتِيَ عرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاکِيرُنَا الْمَنِيَّ قَالَ يَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّکُهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاکُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُکُمْ وَأَبَرُّکُمْ وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ کَمَا تَحِلُّونَ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ فَحِلُّوا فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا قَالَ وَأَهْدَی لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ فَقَالَ لِأَبَدٍ
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید قطان، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ذی الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں حکم فرمایا کہ ہم حلال ہو جائیں احرام کھول دیں عطاء کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حلال ہوجاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ عطاء کہتے ہیں کہ یہ حکم ان پر ضروری نہ تھا لیکن ان کی بیویاں ان کے لئے حلال ہوگئی تھیں ہم نے کہا کہ اب عرفہ میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اپنی بیویوں سے مقاربت کا حکم فرمایا تو کیا ہم اس حال میں عرفہ میں آئیں گے کہ ہم سے مقاربت کے اثرات ظاہر ہو رہے ہوں گے عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہوئے اٹھے ہاتھوں کو ہلا رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ سچا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میں نے ہدی نہ بھیجی ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا جیسا کہ تم حلال ہوئے ہو۔ اور اگر میں اس معاملہ کی طرف پہلے متوجہ ہو جاتا جس طرف بعد میں متوجہ ہوا تو میں ہدی ہی نہ بھیجتا اب تم حلال ہوجاؤ تو ہم نے اطاعت کی عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت علی صدقات وغیرہ وصول کر کے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے احرام باندھا تو رسول اللہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اپنی ہدی بھیج دو اور احرام کی حالت میں ٹھہرے رہو راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہدی لائے سراقہ بن مالک بن جعثم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا یہ حکم صرف اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیشہ کے لئے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment