Friday 2 September 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:562,TotalNo:2960


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
 حج اور عمرہ کے پہلے طواف میں رمل کرنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
2960
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَمَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ أَسُنَّةٌ هُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ فَقَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَکَّةَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنْ الْهُزَالِ وَکَانُوا يَحْسُدُونَهُ قَالَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثًا وَيَمْشُوا أَرْبَعًا قَالَ قُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي عَنْ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاکِبًا أَسُنَّةٌ هُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ وَمَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ يَقُولُونَ هَذَا مُحَمَّدٌ هَذَا مُحَمَّدٌ حَتَّی خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنْ الْبُيُوتِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمَّا کَثُرَ عَلَيْهِ رَکِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ
 ابوکامل فضیل بن حسین جحدری، عبدالواحد بن زیاد، جریری، حضرت ابوالطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ بیت اللہ کا طواف پہلے کے تین چکروں میں رمل اور چار چکروں میں عام چال چلنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کیا یہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ اسے سنت سمجھ رہے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ وہ سچے ہیں اور جھوٹے بھی ہیں اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ دبلے پتلے ہونے کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور انہوں نے کہا کہ مشرک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسد کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم فرمایا کہ وہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کریں یعنی سینہ نکال کر کندھے ہلا ہلا کر تھوڑا تیز چلیں اور باقی چار چکروں میں عام چال چلیں راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ آپ مجھے صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے کے بارے میں خبر دیں کہ کیا سوار ہو کر کرنا سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ اسے سنت سمجھ رہے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ وہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ آپ کے اس قول کہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی ہیں کا کیا مطلب ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بہت سے لوگوں کا ہجوم ہوگیا اور وہ کہنے لگے کہ یہ محمد ہیں یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یہاں تک کہ نوجوان عورتیں بھی اپنے گھروں سے باہر نکل آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سامنے سے لوگوں کو نہیں ہٹاتے تھے تو جب بہت زیادہ لوگ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہو کرگئے اور پیدل چلنا اور دوڑنا یہ زیادہ بہتر ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment