Friday 2 September 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:508,TotalNo:2906


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
 اس بات کے بیان میں کہ عمرہ کا احرام باندھنے والا طواف کے ساتھ سعی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہو سکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا۔
حدیث نمبر
2906
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ لَهُ سَلْ لِي عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ رَجُلٍ يُهِلُّ بِالْحَجِّ فَإِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ أَيَحِلُّ أَمْ لَا فَإِنْ قَالَ لَکَ لَا يَحِلُّ فَقُلْ لَهُ إِنَّ رَجُلًا يَقُولُ ذَلِکَ قَالَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَا يَحِلُّ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ إِلَّا بِالْحَجِّ قُلْتُ فَإِنَّ رَجُلًا کَانَ يَقُولُ ذَلِکَ قَالَ بِئْسَ مَا قَالَ فَتَصَدَّانِي الرَّجُلُ فَسَأَلَنِي فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ فَقُلْ لَهُ فَإِنَّ رَجُلًا کَانَ يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَ ذَلِکَ وَمَا شَأْنُ أَسْمَائَ وَالزُّبَيْرِ قَدْ فَعَلَا ذَلِکَ قَالَ فَجِئْتُهُ فَذَکَرْتُ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ فَمَا بَالُهُ لَا يَأْتِينِي بِنَفْسِهِ يَسْأَلُنِي أَظُنُّهُ عِرَاقِيًّا قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ کَذَبَ قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَکْرٍ فَکَانَ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُ ذَلِکَ ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَکَانَ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِکَ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا بِعُمْرَةٍ وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ أَفَلَا يَسْأَلُونَهُ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَی مَا کَانُوا يَبْدَئُونَ بِشَيْئٍ حِينَ يَضَعُونَ أَقْدَامَهُمْ أَوَّلَ مِنْ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَا يَحِلُّونَ وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ لَا تَبْدَأَانِ بِشَيْئٍ أَوَّلَ مِنْ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ ثُمَّ لَا تَحِلَّانِ وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَقْبَلَتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ قَطُّ فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّکْنَ حَلُّوا وَقَدْ کَذَبَ فِيمَا ذَکَرَ مِنْ ذَلِکَ
 ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، حضرت محمد بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عراق والوں میں سے ایک آدمی نے ان سے کہاکہ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھو کہ جو حج کا احرام باندھ لے اور جب وہ بیت اللہ کا طواف کرلے تو کیا وہ حلال ہو سکتا ہے یا نہیں؟ تو اگر وہ تجھے کہیں کہ وہ حلال نہیں ہو سکتا تو ان سے کہنا کہ ایک آدمی تو اس طرح کہتا ہے یعنی حلال ہو سکتا ہے حضرت عروہ نے کہا کہ اس نے جو کہا برا کہا پھر وہ آدمی عراق والا مجھ سے ملا اور مجھ سے اس نے پوچھا تو میں نے اسے حضرت عروہ کا قول بیان کردیا اس آدمی نے کہا حضرت عروہ سے کہوکہ ایک آدمی خبر دیتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کیا ہے اور حضرت اسماء اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کیا شان ہے کہ انہوں نے بھی اس طرح کیا راوی محمد بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ پھر حضرت عروہ کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا تو حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ وہ کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا انہوں نے فرمایا کہ وہ خود میرے پاس آکر کیوں نہیں جانتا میرے خیال میں وہ عراقی ہے میں نے کہا میں نہیں جانتا حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس آدمی نے جھوٹ بولا ہے البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو حج کیا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے اس کی خبر دی کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے مکہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا پھر بیت اللہ کا طواف کیا پھر حج کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اسی طرح کیا پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کیا میں نے ان کو دیکھا کہ انہوں نے سب سے پہلے بیت اللہ کو طواف کیا اور حج کے علاوہ کچھ نہیں کیا پھر حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی حج کیا پھر میں نے بھی حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا اور حج کے علاوہ کچھ نہیں کیا پھر میں نے دیکھا کہ مہاجرین اور انصار بھی اسی طرح کرتے ہیں اور وہ بھی حج کے علاوہ کچھ نہیں کرتے پھر میں نے سب سے آخر میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا اور عمرہ کے بعد حج کے احرام کو نہیں کھولا اور یہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو عراق والوں کے پاس موجود ہی ہیں یہ ان سے کیوں نہیں پوچھتے اور جتنے اسلاف تھے سب کے سب مکہ میں آتے ہی بیت اللہ کے طواف سے ابتداء کرتے تھے پھر حلال نہیں ہوتے تھے احرام نہیں کھولتے تھے اور میں نے اپنی ماں اور خالہ کو بھی دیکھا کہ جس وقت وہ آئیں تو وہ بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کرتی تھیں پھر حلال نہیں ہوتی تھیں میری ماں نے مجھے خبر دی کہ میں اور میری بہن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور فلاں فلاں آدمی صرف عمرہ کرنے آئےتھے تو جب رکن کو چھو لیا تو وہ سب حلال ہو گئے اور اس نے تجھ سے جو ذکر کیا جھوٹ کیا



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment