کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
احصار کے وقت احرام کھولنے کے جواز قران اور قارن کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کے جواز کے بیان میں
حدیث نمبر
2897
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ کَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوکَ فَقَالَ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ أَصْنَعُ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَائِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ اشْهَدُوا قَالَ ابْنُ رُمْحٍ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَی هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَی ذَلِکَ وَلَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ وَرَأَی أَنْ قَدْ قَضَی طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَذَلِکَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس سال کہ حجاج نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر نزول کیا حج کا ارادہ کیا ان سے کہا گیا کہ لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے امکانات ہیں اور ہمیں ڈر ہے کہ کہیں وہ آپ کو حج سے نہ روک دیں تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ( لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی اتباع بہترین چیز ہے میں بھی اسی طرح کروں گاجس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا کرتے تھے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کو واجب کرلیا ہے پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلے یہاں تک کہ بیداء مقام پر آئے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ کا ایک ہی حکم ہے تو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساترھ حج بھی واجب کرلیا ہے اور مقام قدید سے ایک قربانی کا جانور خرید کر ساتھ رکھ لیا اور پھر چلے اور حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ آئے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ زیادہ نہیں کیا اور نہ قربانی کی اور نہ سر منڈایا اور نہ ہی بال چھوڑے کروائے اورع نہ ہی ان چیزوں میں سے کسی چیز سے حلال ہوئے جن کو احرام کی وجہ سے حرام کیا تھا یہاں تک کہ جب قربانی کا دن ہوا تو قربانی کی اور سرمنڈایا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے وہی پہلے والے طواف کو حج اور عمرہ کے لیے کافی سمجھا اور حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے اسی طرح کیا ہے۔
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment