Friday, 2 September 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:497,TotalNo:2895


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
حج کا بیان
باب
 احصار کے وقت احرام کھولنے کے جواز قران اور قارن کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کے جواز کے بیان میں
حدیث نمبر
2895
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَا لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ فَإِنَّا نَخْشَی أَنْ يَکُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ يُحَالُ بَيْنَکَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ حَالَتْ کُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّی بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ قَالَ إِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَائِ قَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ فَانْطَلَقَ حَتَّی ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّی حَلَّ مِنْهُمَا بِحَجَّةٍ يَوْمَ النَّحْرِ
 محمد بن مثنی، یحیی، عبیداللہ، نافع، عبداللہ بن عبداللہ، سالم بن عبداللہ، حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیاکہ حضرت عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سالم بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا جس وقت کہ حجاج حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قتال کے لئے آیا کہ آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر آپ اس سال حج نہ کریں کیونکہ ہمیں ڈر ہے کہ لوگوں کے درمیان قتال واقع نہ ہو جائے حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان یہ چیز حائل ہوئی تو میں بھی اسی طرح کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جس وقت کہ کفار قریش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گئے تھے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کرلیا ہے- چنانچہ حضرت عبداللہ چلے جب ذوالحلیفہ آئے  تو آپ نے عمرہ کا تلبیہ پڑھا۔ اس کے بعد فرمایا کہ اگر میرا راستہ چھوڑ دیا گیا تو میں اپنا عمرہ پورا کرلوں گا اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ پیدا کردی گئی تو میں وہی کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور میں آپ کے ساتھ تھا۔ پھر یہ آیت تلاوت کی ، ( لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ)، پھر چلے یہاں تک کہ جب بیداء کے مقام پر آئے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ دوںوں کا ایک ہی حکم ہے اگر میرے اور عمرہ کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی تو حج کے درمیان بھی رکاوٹ ڈال دی جائے گی۔ تو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کو بھی واجب کرلیا ہے۔ تو آپ نکلے اور مقام قدید سے قربانی خریدی اور حج اور عمرہ دونوں کے لیے بیت اللہ کا ایک طواف کیا ور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی پھر ان سے حلال نہیں ہوئے یہاں تک کہ یوم النحر کے دن حج کے ساتھ دونوں سے حلال ہوئے۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment