کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
کھیتی باڑی کا بیان
باب
اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں
حدیث نمبر
4006
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مِنْ مَکَّةَ إِلَی الْمَدِينَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَلَّ جَمَلِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ ثُمَّ قَالَ لِي بِعْنِي جَمَلَکَ هَذَا قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ هُوَ لَکَ قَالَ لَا بَلْ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ لَا بَلْ هُوَ لَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ بِعْنِيهِ قَالَ قُلْتُ فَإِنَّ لِرَجُلٍ عَلَيَّ أُوقِيَّةَ ذَهَبٍ فَهُوَ لَکَ بِهَا قَالَ قَدْ أَخَذْتُهُ فَتَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ أَعْطِهِ أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزِدْهُ قَالَ فَأَعْطَانِي أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزَادَنِي قِيرَاطًا قَالَ فَقُلْتُ لَا تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَکَانَ فِي کِيسٍ لِي فَأَخَذَهُ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، سالم بن ابی جعد، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مکہ سے مدینہ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آئے تو میرا اونٹ بیمار ہوگیا اور باقی حدیث کو اسی قصہ کے ساتھ بیان کیا اور اس حدیث میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تو اپنا یہ اونٹ مجھے فروخت کردے؟ تو میں نے عرض کیا میرے ذمہ ایک آدمی کا ایک اوقیہ سونا قرض ہے تو یہ اس کے عوض آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے خرید لیا اور اسی اونٹ پر مدینہ چلے جانا جب میں مدینہ پہنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اسے ایک اوقیہ سونا اور کچھ زائد دے دو تو انہوں نے مجھے ایک اوقیہ سونا اور کچھ زائد دے دیا میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ زیادتی (ازراہ محبت کہا) کبھی مجھ سے جدا نہ ہوگی فرماتے ہیں کہ وہ سونا میرے پاس ایک تھیلی میں رہا حتی کہ حرہ کے دن اسے مجھ سے شام والوں نے لے لیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment