Saturday 10 December 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1917,TotalNo:4315


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
سزائوں کا بیان
باب
 چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں
حدیث نمبر
4315
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا وَفِي حَدِيثِ ابْنِ رُمْحٍ إِنَّمَا هَلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ
 قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے راویت ہے کہ قریش نے ایک مخزوی عورت کے بارے میں مشورہ کیا جسں نےچوری کی تھی- انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا؟ تو انہوں نے کہا جو اس بات پر جرأت کر سکتا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیارے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسامہ نے گزارش کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے- پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو فرمایا اے لوگو؟ تم میں سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا اس میں سے جب کو کوئی معزز چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور ان میں سے کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد جاری کر دیتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا اور ابن رمح کی حدیث میں ہے تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment