Saturday 10 December 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1918,TotalNo:4316


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
سزائوں کا بیان
باب
 چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں
حدیث نمبر
4316
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَطَبَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَ يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدُ وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأتِينِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
 ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زوجہ نبی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش نے اس عورت کے بارے میں مشو رہ کیا جس نے غزوہ فتح مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں چوری کی تھی- انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں کون گفتگو کرے گا؟ انہوں نے کہا محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ اس بات پر کوئی جرأت نہ کرے گا - تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجاگیا - تو اس عورت کے معاملہ میں آپ سے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کا رنگ تبدیل ہوگیا اور فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرتا ہے؟ تو اسامہ نے آپ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول؟میرے لیے مغفرت طلب کریں- جب شام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی تعریف بیان کی جس کا وہ اہل ہے - پھر فرمایا اما بعد؟ تم سے پہلے لوگوں کو اس بات نے ہلاک کیا کہ ان میں سے جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دتیے اور جب ان میں سے ضعیف چوری کرتا تو اس پر حد کرتے اور قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دتیا - پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا اس عورت کے بارے میں جسں نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ اس کی توبہ بہت عمدہ تھی اور اسکے بعد اس کی شادی ہوئی اور وہ اسکے بعد میرے پاس تھی اور میں اسکی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچاتی تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

1 comment:

  1. I really like this article. I search many time this type of article, thanks for sharing this.
    pakistani abayas online

    ReplyDelete