Saturday 10 December 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1894,TotalNo:4292


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
قصاص اور دیت کا بیان
باب
قتل کے اقرار کی صحت اور مقتول کے ولی کو حق قصاص اور اس سے معافی طلب کرنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
4292

 عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابویونس، سماک بن حرب، علقمہ ابن وائل، حضرت وائل رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھنے والا تھا آدمی آیا جو دوسرے آدمی کو تسمہ سے کھنیچتا تھا اس نے کہا اے اللہ کے رسول! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے اسے قتل کیا؟ مدعی نے کہا اگر اس نے اعتراف نہ کیا تو میں گواہی پیش کروں گا اس نے کہا جی ہاں میں نے اسے قتل کیا ہے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کہاتو نے اسے کس وجہ سے قتل کیا؟ اس نے کہا میں اور وہ دونوں درخت سے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اس نے مجھے گالی دے کر غصہ دلایا میں نے کلہاڑی سے اس کے سر میں ضرب مار کر اسے قتل کر دیا تو اسے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے جو تو اسے اپنی جان کے بدلہ میں ادا کرسکے؟ اس نے عرض کیا کہ میرے پاس میری چادر اور کلہاڑی کے سوا کوئی چیز نہیں ہے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری قوم کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے کہ وہ تجھے چھڑا لے گی اس نے عرض کیا میں اپنی قوم پر اس سے بھی زیادہ آسان ہوں یعنی میری کوئی وقعت نہیں آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے وہ تسمہ اس یعنی وارث مقتول کی طرف پھینک دیا اور فرمایا کہ اپنے ساتھی کو لے جا وہ آدمی اسے لے کر چلا جب اس نے پیٹھ پھیری تو رسول اللہ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے اسے قتل کر دیا تویہ بھی اسی کی طرح ہو جائے گا وہ آدمی لوٹ آیا اور عرض کی اے اللہ کے رسول مجھے یہ بات پہنچی ہے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر وہ اسے قتل کرے گا تو اسی کی طرح ہو جائے گا حالانکہ میں نے اسے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہی حکم سے پکڑا ہے تو رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے ساتھی کا گناہ سمیٹ لے؟ اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ایسا ہوگا؟ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں اس نے کہا اگر ایسا ہی ہے تو بہت اچھا یہ اسی طرح ہے راوی کہتے ہیں کہ اس نے اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کے راستہ کو کھول دیا یعنی آزاد کردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment