کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
کھیتی باڑی کا بیان
باب
اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں
حدیث نمبر
4003
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ عَامِرٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ کَانَ يَسِيرُ عَلَی جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا فَأَرَادَ أَنْ يُسَيِّبَهُ قَالَ فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا لِي وَضَرَبَهُ فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ قَالَ بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ قُلْتُ لَا ثُمَّ قَالَ بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ وَاسْتَثْنَيْتُ عَلَيْهِ حُمْلَانَهُ إِلَی أَهْلِي فَلَمَّا بَلَغْتُ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ فَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَقَالَ أَتُرَانِي مَاکَسْتُکَ لِآخُذَ جَمَلَکَ خُذْ جَمَلَکَ وَدَرَاهِمَکَ فَهُوَ لَکَ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ وہ اپنے ایک اونٹ پر سفر کر رہے تھے وہ چلتے چلتے تھک گیا انہوں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا کہتے ہیں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے دعا کی اور اونٹ کو مارا تو وہ ایسے چلنے لگا کہ اس جیسا کبھی نہ چلا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے مجھے ایک اوقیہ پر بیچ دو میں نے کہا نہیں پھر فرمایا اس کو مجھے فروخت کر دو تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک اوقیہ پر فروخت کردیا اور اس پر سوار ہو کر اپنے اہل وعیا ل تک جانے کا استثناء کیا جب میں پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وہ اونٹ لے کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت نقد ادا کر دی پھر میں واپس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا کیا تم نے یہ خیال کیا ہے کہ میں نے تم سے کم قیمت لگوائی ہے تاکہ تجھ سے تیرا اونٹ لے لوں اپنا اونٹ بھی لے جا اور دراہم بھی تیرے ہیں-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment