Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2385


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
زکوۃ کا بیان
باب
نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی آل کیلئے صدقہ کا استعمال ترک کرنے کے بیان میں
حدیث نمبر
2385
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ قَالَ اجْتَمَعَ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَوْ بَعَثْنَا هَذَيْنِ الْغُلَامَيْنِ قَالَا لِي وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَاهُ فَأَمَّرَهُمَا عَلَی هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَأَدَّيَا مَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَأَصَابَا مِمَّا يُصِيبُ النَّاسُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُمَا فِي ذَلِکَ جَائَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَوَقَفَ عَلَيْهِمَا فَذَکَرَا لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَا تَفْعَلَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ بِفَاعِلٍ فَانْتَحَاهُ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا تَصْنَعُ هَذَا إِلَّا نَفَاسَةً مِنْکَ عَلَيْنَا فَوَاللَّهِ لَقَدْ نِلْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا نَفِسْنَاهُ عَلَيْکَ قَالَ عَلِيٌّ أَرْسِلُوهُمَا فَانْطَلَقَا وَاضْطَجَعَ عَلِيٌّ قَالَ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ سَبَقْنَاهُ إِلَی الْحُجْرَةِ فَقُمْنَا عِنْدَهَا حَتَّی جَائَ فَأَخَذَ بِآذَانِنَا ثُمَّ قَالَ أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ ثُمَّ دَخَلَ وَدَخَلْنَا عَلَيْهِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَ فَتَوَاکَلْنَا الْکَلَامَ ثُمَّ تَکَلَّمَ أَحَدُنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ أَبَرُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُ النَّاسِ وَقَدْ بَلَغْنَا النِّکَاحَ فَجِئْنَا لِتُؤَمِّرَنَا عَلَی بَعْضِ هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَنُؤَدِّيَ إِلَيْکَ کَمَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَنُصِيبَ کَمَا يُصِيبُونَ قَالَ فَسَکَتَ طَوِيلًا حَتَّی أَرَدْنَا أَنْ نُکَلِّمَهُ قَالَ وَجَعَلَتْ زَيْنَبُ تُلْمِعُ عَلَيْنَا مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ أَنْ لَا تُکَلِّمَاهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَنْبَغِي لِآلِ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ ادْعُوَا لِي مَحْمِيَةَ وَکَانَ عَلَی الْخُمُسِ وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ فَجَائَاهُ فَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَنْکِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَکَ لِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَأَنْکَحَهُ وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ أَنْکِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَکَ لِي فَأَنْکَحَنِي وَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ کَذَا وَکَذَا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَلَمْ يُسَمِّهِ لِي
 عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، جویریہ، مالک، زہری، عبداللہ بن عبداللہ بن نوفل بن حارث، حضرت عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطب جمع ہوئے تو انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم اگر ہم دو نوجوانوں یعنی عباس بن عبدالمطلب اور فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجیں اور یہ دونوں جا کر آپ سے گفتگو کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں عامل صدقات بنا دیں اور دونوں اسی طرح وصول کر کے ادا کریں جس طرح دوسرے لوگ ادا کرتے ہیں اور انہیں بھی وہی مل جائے جو اور لوگوں کو ملتا ہے، یہ بات ان دونوں کے درمیان جاری تھی کہ علی بن ابی طا لب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لے آ ئے ان کے سامنے کھڑے ہو گئے تو انہیں نے اس کا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکر کیا تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تم ایسا نہ کرو اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا کرنے والے نہیں ہیں ربیعہ بن حارث نے ان کی بات سے اعراض کرتے ہوئے کہا اللہ کی قسم تم ہم پر حسد کرتے ہوئے کہہ رہے ہو اور اللہ کی قسم تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دامادی کا شرف حاصل ہوا تو ہم نے اس پر آپ سے حسد نہیں کیا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اچھا ان دونوں کو بھیجو پس ہم دونوں چلے گئے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لیٹ گئے- جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز ادا کی تو ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے حجرہ کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے کانوں سے پکڑا پھر فرمایا تمہارے دلوں میں جو بات ہے ظاہر کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لے گئے اور ہم بھی داخل ہوئے اور آپ اس دن حضرت زینت بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے ہم نے ایک دوسرے سے گفتگو کی پھر ہم میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ سب سے زیادہ صلہ رحمی اور سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہیں اب ہم جوان ہو چکے ہیں ہم آپ کے پاس حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ ہمیں زکوۃ وصول کرنے کی خدمت پر مامور فرما دیں ہم بھی اسی طرح ادا کریں گے جیسے اور لوگ آپ کے پاس آ کر ادا کرتے ہیں اور ہم کو بھی کچھ مل جائے گا جیسے اور لوگوں کو ملتا ہے آپ کافی دیر تک خاموش رہے حتی کہ ہم نے ارادہ کیا ہم دوبارہ گفتگو کریں اور حضرت زینب پودہ کے پیھچے سے مزید گفتگو نہ کرنے کا اشارہ فرما رہی تھیں پھر آپ نے فرمایا کہ صدقہ آ ل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے مناسب نہیں- کیونکہ یہ لوگوں کا میل کچیل ہوتا ہے میرے پاس محمیہ اور نوفل بن حارث بن عبدالمطب کو بلاؤ اور وہ خمس پر مامور تھے- جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے محمیہ سے کہا اس نوجوان فضل بن عباس سے اپنی بیٹی کا نکاح کردو تو اس نے نکاح کردیا اور نوفل بن حارث سے  فرمایا کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح اس نوجوان سے کردو تو انہوں نے مجھ سے نکاح کردیا اور محمیہ سے کہا کہ خمس سے ان دونوں کا اتنا اتنا مہر ادا کردو، زہری کہتے ہیں کہ میرے شیخ نے مہر کی رقم معین نہیں کی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment