Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2386


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
زکوۃ کا بیان
باب
نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی آل کیلئے صدقہ کا استعمال ترک کرنے کے بیان میں
حدیث نمبر
2386
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيِّ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ رَبِيعَةَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَالْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَا لِعَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ائْتِيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مَالِکٍ وَقَالَ فِيهِ فَأَلْقَی عَلِيٌّ رِدَائَهُ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ الْقَرْمُ وَاللَّهِ لَا أَرِيمُ مَکَانِي حَتَّی يَرْجِعَ إِلَيْکُمَا ابْنَاکُمَا بِحَوْرِ مَا بَعَثْتُمَا بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ ثُمَّ قَالَ لَنَا إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَاتِ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ وَقَالَ أَيْضًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوَا لِي مَحْمِيَةَ بْنَ جَزْئٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَی الْأَخْمَاسِ
ہارون بن معروف، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عبداللہ بن حارث بن نوفل ہاشمی، عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب، عباس بن عبدالمطلب، عبدالمطلب بن ربیعہ، فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، یہ حدیث بھی اسی طرح مروی ہے کچھ تبد یلی اس طرح ہے کہ عبداللہ بن حارث بن نوفل الہاشمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبد المطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ ہے کہ حضرت علی نے اپنی چادر ڈالی اور لیٹ گئے اور فرمایا کہ میں بھی قوم میں صحیح رائے رکھنے والا ہوں اللہ کی قسم میں اس جگہ سے نہ ہٹوں گا یہاں تک کہ تمہارے دونوں بیٹے تمہارے پاس اس پیغام کا جواب لے کر واپس نہ آجائیں جو تم نے دے کر ان دونوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا ہے اور حدیث میں فرمایا پھر آپ نے ہم سے یہ فرمایا یہ صدقات لوگوں کا میل کچیل ہی ہوتے ہیں اور یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے حلال نہیں اور نہ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے یہ بھی کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم محمیہ بن جزء کو میرے پاس بلا لاؤ اور وہ بنی اسد کے آدمی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں مال خمس کا حاکم بنایا تھا۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment