کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
روزوں کا بیان
باب
روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس باب میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کاذب سے متعلق ہیں۔
حدیث نمبر
2445
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ أَذَانُ بِلَالٍ أَوْ قَالَ نِدَائُ بِلَالٍ مِنْ سُحُورِهِ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ قَالَ يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَکُمْ وَيُوقِظَ نَائِمَکُمْ وَقَالَ لَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَکَذَا وَهَکَذَا وَصَوَّبَ يَدَهُ وَرَفَعَهَا حَتَّی يَقُولَ هَکَذَا وَفَرَّجَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، سلیمان تیمی، ابی عثمان، حضرت ابن مسعود نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی حضرت بلال کی اذان کی وجہ سے نہ رکے یا آپ نے فرمایا کہ حضرت بلال کی پکار سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ اذان دیتے ہیں یا فرمایا کہ وہ پکارتے ہیں تاکہ نماز میں کھڑا ہونے والا سحری کھانے کے لئے لوٹ جائے اور تم میں سے سونے والاجاگ جائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرما کر ہاتھ سیدھا کیا اور اوپر کو بلند کیا یہاں تک کہ آپ فرماتے کہ صبح اس طرح نہیں ہوتی پھر انگلیوں کو پھیلا کر فرمایا کہ صبح اس طرح ہوتی ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment