Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2372


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
زکوۃ کا بیان
باب
 خوارج کو قتل کرنے کی ترغیب کے بیان میں
حدیث نمبر
2372
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْحَرُورِيَّةَ لَمَّا خَرَجَتْ وَهُوَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالُوا لَا حُکْمَ إِلَّا لِلَّهِ قَالَ عَلِيٌّ کَلِمَةُ حَقٍّ أُرِيدَ بِهَا بَاطِلٌ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَ نَاسًا إِنِّي لَأَعْرِفُ صِفَتَهُمْ فِي هَؤُلَائِ يَقُولُونَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِهِمْ لَا يَجُوزُ هَذَا مِنْهُمْ وَأَشَارَ إِلَی حَلْقِهِ مِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيْهِ مِنْهُمْ أَسْوَدُ إِحْدَی يَدَيْهِ طُبْيُ شَاةٍ أَوْ حَلَمَةُ ثَدْيٍ فَلَمَّا قَتَلَهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْظُرُوا فَنَظَرُوا فَلَمْ يَجِدُوا شَيْئًا فَقَالَ ارْجِعُوا فَوَاللَّهِ مَا کَذَبْتُ وَلَا کُذِبْتُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ وَجَدُوهُ فِي خَرِبَةٍ فَأَتَوْا بِهِ حَتَّی وَضَعُوهُ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَأَنَا حَاضِرُ ذَلِکَ مِنْ أَمْرِهِمْ وَقَوْلِ عَلِيٍّ فِيهِمْ زَادَ يُونُسُ فِي رِوَايَتِهِ قَالَ بُکَيْرٌ وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ ابْنِ حُنَيْنٍ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ ذَلِکَ الْأَسْوَدَ
 ابوطاہر، یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیربن اشج، بسربن سعید بن عبیداللہ بن ابی رافع، سے روایت ہے کہ حروریہ کے خروج کے وقت وہ حضرت علی کے ساتھ تھا خوارج نے کہا اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کلمہ تو حق ہے لیکن اس سے باطل کا ارادہ کیا گیا ہے- کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کا حال بیان کیا تھا میں ان میں ان لوگوں کی نشانیاں پہچان رہا ہوں یہ زبان سے تو حق کہتے ہیں مگر وہ زبان سے تجاوز نہیں کرتا اور حلق کی طرف اشارہ فرمایا- اللہ کی مخلوق میں سب سے زیادہ مبغوض اللہ کے ہاں یہی ہیں ان میں سے ایک سیاہ آدمی ہے اس کا ہاتھ بکری کے تھن یا پستان کے سر کی طرح ہے پھر جب ان کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قتل کیا تو فرمایا کہ دیکھو لوگوں نے دیکھا تو وہ نہ ملا پھر کہا دوبارہ جاؤ اللہ کی قسم میں نے جھوٹ بولا نہ مجھے جھوٹ کہا گیا دو یا تین مرتبہ یہی فرمایا پھر انہوں نے اس کو ایک کھنڈر میں پایا تو اس کو لائے یہاں تک کہ اسے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے رکھ دیا حضرت عبید اللہ کہتے ہیں میں اس جگہ موجود تھا جب انہوں نے یہ کام کیا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے حق میں یہ فرمایا یونس نے اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا ہے کہ مجھے بکیر نے کہا مجھے ایک شخص نے ابن حنین سے روایت بیان کیا کہ اس نے کہا کہ میں نے اس اسود کو دیکھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment