Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2371


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
زکوۃ کا بیان
باب
 خوارج کو قتل کرنے کی ترغیب کے بیان میں
حدیث نمبر
2371

عبد بن حمید، عبدالرزاق بن ہمام، عبدالملک بن ابی سلیمان، سلمہ بن کہیل، زید بن وہب جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اس لشکر میں شریک تھا جو سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی معیت میں خوارج سے جنگ کے لیے چلا- تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے لو گو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ ایک قوم میری امت سے نکلے گی وہ قرآن اس طرح پڑھیں گے کہ تم ان کی قرات سے مقابلہ نہ کر سکو گے اور نہ تمہاری نماز ان کی نماز کا مقابلہ کر سکے گی اور نہ تمہارے روزے ان کے روزوں جیسے ہوں گے وہ قرآن پڑ ھتے ہو ئے گمان کریں گے کہ وہ ان کے لیے مفید ہے حالانکہ وہ ان کے خلاف ہوگا اور ان کی نماز ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے ان سے قتال کرنے والے لشکر کو اگر یہ معلوم ہو جائے جو ان کے لیے نبی کریم کی زبانی ان کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے اسی عمل پر بھروسہ کرلیں اور نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی کے بازو کی بانہہ نہ ہوگی اور اس کے بازو کی نوک عورت کے پستان کی طرح لوتھڑا ہوگی اس پر سفید بال ہونگے فرمایا تم معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اہل شام سے مقابلہ کے لیے جاتے ہوئے ان کو چھوڑ جاتے ہو کہ یہ تمہارے پیچھے تمہاری اولادوں اور تمہارے اموال کو نقصان پہنچائیں- اللہ کی قسم میں امید کرتا ہوں کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے حرام خون بہایا اور ان کے مویشی وغیرہ لوٹ لئے تم اور لوگوں کو چھوڑو اور ان کی طرف اللہ کے نام پر چلو سلمہ بن کھیل کہتے ہیں پھر مجھے زید بن و ہب نے ایک منزل کے متعلق بیان کیا- یہاں تک کہ ہم ایک پل سے گزر ہے اور جب ہمارا خوارج سے مقابلہ ہو تو عبداللہ بن و ہب راسبی انکا سردار تھا- اس نے اپنے لشکر سے کہا تیر پھینک دو اور اپنی تلواریں میانوں سے کھینچ لو میں خوف کرتا ہوں کہ تمہارے ساتھ وہی معاملہ نہ ہو جو تمھارے ساتھ حروراء کے دن ہوا تھا تو وہ لوٹے اور انہوں نے نیزوں کو دور پھینک دیا اور تلواروں کو میان سے نکالا- لوگوں نے ان سے نیزوں کے ساتھ مقابلہ کیا اور یہ ایک دوسرے پر قتل کئے گئے ہم میں صرف دو آدمی کام آئے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ان میں سے ناقص ہاتھ والے کو تلاش کرو تلاش کرنے پر نہ ملا تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ان لوگوں پر آئے جو ایک دوسرے پر قتل ہو چکے تھے آپ نے فرمایا ان کو ہٹاؤ پھر اس کو زمین کے ساتھ ملا ہوا پایا آپ نےاَللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر فرمایا اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے پہنچایا تو پھر عبیدہ سلمانی نے کھڑے ہو کر کہا اے امیرالمو منین اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ آپ نے خود نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث سنی- تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں اللہ کی قسم جس کے سو ا کوئی معبود نہیں مگر وہی یہاں تک عبیدہ نے تین بار قسم کا مطالبہ کیا اور آپ نے تین بار ہی اس کے لیے قسم کھائی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment