کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان
باب
نماز چاشت کے پڑھنے کے استحباب اور ان کی رکعتوں کی تعداد کے بیان میں
حدیث نمبر
1572
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَی أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ يُخْبِرُنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَی فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُحَدِّثُنِي ذَلِکَ غَيْرَ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَتْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ أَمْ رُکُوعُهُ أَمْ سُجُودُهُ کُلُّ ذَلِکَ مِنْهُ مُتَقَارِبٌ قَالَتْ فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ قَالَ الْمُرَادِيُّ عَنْ يُونُسَ وَلَمْ يَقُلْ أَخْبَرَنِي
حرملہ بن یحیی، محمد بن سلمہ، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن عبداللہ بن حارث، عبداللہ بن حارث، ابن نوفل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا اور مجھے اس بات کی آرزو بھی تھی کہ میں کسی ایسے آدمی کو ملوں جو مجھے خبر دے کہ رسول اللہ چاشت کی نماز پڑھتے تھے، تو مجھے کوئی بھی نہیں ملا جو مجھے یہ بیان کرتا ہو سوائے ام ہانی بنت ابوطالب کے، انہوں نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے روز دن چڑھے کے بعد تشریف لائے پھر ایک کپڑا لایا گیا جس سے پردہ کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غسل فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، مجھے نہیں معلوم کہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قیام لمبا تھا یا رکوع وسجود، اس کا ہر رکن تقریبا برابر تھا، حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ نماز نہ اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد پڑھتے دیکھا ہے، مرادی نے یونس سے روایت کیا ہے اور اس میں (أَخْبَرَتْنِي) نہیں کہا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment