کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
جنازوں کا بیان
باب
جنازہ پر نماز پڑھنے اور اس کے پیچھے چلنے والوں کی فضلیت کے بیان میں
حدیث نمبر
2099
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَةِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ تَبِعَهَا حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ أَجْرٍ کُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ کَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَی عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ فَيُخْبِرُهُ مَا قَالَتْ وَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قَبْضَةً مِنْ حَصْبَائِ الْمَسْجِدِ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ حَتَّی رَجَعَ إِلَيْهِ الرَّسُولُ فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَی الَّذِي کَانَ فِي يَدِهِ الْأَرْضَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ کَثِيرَةٍ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن یزید، حیوة، ابوصخرہ، یزید بن عبداللہ بن قسیط، داوٗد بن حضرت عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے تھے کہ صاحب المقصورہ حضرت خباب تشریف لائے اور کہا اے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا آپ نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سنی ہے کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا جو جنازہ کے ساتھ اس کے گھر سے چلا اور جنازہ ادا کیا پھر اس کے پیچھے دفن تک چلا تو اس کے لئے ثواب کے دو قیراط ہوں گے اور ہر قیراط احد کی مثل اور جس نے جنازہ ادا کیا پھر واپس آگیا تو اس احد کی مثل ثواب ہوگا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خباب کو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا کہ ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس قول کے بارے میں پوچھیں پھر واپس آکر ان کو خبر دیں کہ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کیا فرمایا اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مٹھی مسجد کی کنکریاں لئے اپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ رہے تھے کہ قاصد واپس آگئے کہا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سچ کہا ہے تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہاتھ کی کنکریوں کو زمین پر مارا اور پھر فرمایا ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان کیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment