Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2053


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
جنازوں کا بیان
باب
 گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
حدیث نمبر
2053
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَکَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا قَالَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا قَالَ جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَائَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَی عَنْ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَائِ الرَّکْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْکِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْکِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُکُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ وَاللَّهُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْئٍ
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی مکہ میں فوت ہو گئی ہم ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے آئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تشریف لائے اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھنے والا تھا یا فرمایا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرے تشریف لائے اور میرے پاس آکر بیٹھ گئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے سامنے بیٹھے عمرو بن عثمان سے کہا کیا تم ان رونے والوں کو منع نہیں کردیتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعض گھر والوں کے رونے سے فرمایا تھا پھر حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لوٹا جب ہم مقام بیداء پہنچے تو ایک درخت کے سایہ میں کچھ سوار نظر آئے تو آپ  نے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ یہ سوار کون ہیں میں گیا دیکھا تو وہ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے آپ کو خبر دی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، اس کو بلا لاؤ میں حضرت صہیب کے پاس لوٹا اور ان سے کہا چلو اور امیرالمؤمنین کے ساتھ مل جاؤ، جب حضرت کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب روتے ہوئے داخل ہوئے ہائے بھائی ہائے ساتھی کہتے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے صہیب کیا تو مجھ پر روتا ہے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مردہ کو اپنے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہو گئے تو میں نے اس کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسانہیں فرمایا اللہ تعالی مومن کے کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کافر کے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب کو زیادہ کر دیتے ہیں پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تمہارے لئے قرآن کافی ہے کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر فرمایا اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر کوئی بات نہیں فرمائی یعنی یہ حدیث قبول کر لی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment