Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2041


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
جنازوں کا بیان
باب
 بیمار کی عیادت کے بیان میں
حدیث نمبر
2041
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَارَةَ يَعْنِي ابْنَ غَزِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْبَرَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَخَا الْأَنْصَارِ کَيْفَ أَخِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ صَالِحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَعُودُهُ مِنْکُمْ فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ وَنَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَلَا خِفَافٌ وَلَا قَلَانِسُ وَلَا قُمُصٌ نَمْشِي فِي تِلْکَ السِّبَاخِ حَتَّی جِئْنَاهُ فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ حَتَّی دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ
محمد بن مثنی عنزی، محمد بن جہضم، ابن جعفر، ابن غزیة، سعید بن حارث بن معلی، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس انصار میں سے ایک آدمی نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا پھر وہ انصاری چلا گیا تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے انصار کے بھائی! میرے بھائی سعد بن عبادہ کا کیا حال ہے؟ اس نے کہا اچھے ہیں، تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون اس کی عیادت کرنا چاہتا ہے؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ہم کچھ اوپر دس آدمی تھے ہمارے پاس جوتے موزے ٹوپیاں اور قمیض نہ تھے، ہم اس کنکریلی زمین میں پیدل جا رہے تھے یہاں تک کہ ہم ان کے پاس پہنچے تو ان کی قوم ان کے پاس سے ہٹ گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اس کے قریب ہو گئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment