کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
جنازوں کا بیان
باب
میت پر رونے کے بیان میں
حدیث نمبر
2038
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَی بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ ابْنًا لَهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ کَأَنَّهَا فِي شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ
ابوکامل جحدری، ابن زید، عاصم احول، ابوعثمان نہدی، اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹیوں میں سے کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی گئی کہ اس کا بچہ حالت موت میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیغام لانے والے سے فرمایا واپس جا اور اس کو خبر دے کہ جو اللہ لیتا ہے وہ اسی کا ہے اور جو عطا کرتا ہے وہ بھی اسی کے لئے ہے اور اس کے پاس ہر چیز مقرر مدت کے ساتھ ہے، اس کو صبر کا حکم دینا اور ثواب کی امید رکھے، پیام بر دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی نے قسم دے کر عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضرور اس کے ہاں تشریف لائیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل بھی کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا پس بچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش کیا گیا اور اس کا دم نکل رہا تھا گویا کہ پرانی مشک پانی ڈالنے سے بول رہی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں بھر آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سعد نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ نرم دلی ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں بنایا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے مہربانی کرنے والوں پر رحم کرتا ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment