Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2012


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
سورج  گرہن کا بیان
باب
 نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا پیش کیا گیا۔
حدیث نمبر
2012
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَدْرَ نَحْوِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاکَ کَفَفْتَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ أَيَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ بِکُفْرِ الْعَشِيرِ وَبِکُفْرِ الْإِحْسَانِ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ
سوید بن سعید، حفص بن میسرة، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا سورة البقرہ پڑھنے کی مقدار، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا پھر اٹھے تو لمبا قیام کیا لیکن رکوع سے کم پھر سجدہ کیا پھر قیام کیا تو پہلے قیام سے کم پھر رکوع کیا تو لمبا لیکن پہلے رکوع سے کم، پھر سر اٹھایا تو لمبا قیام لیکن پہلے قیام سے کم پھر لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی آیات میں سے دو نشانیاں ہیں یہ کسی کی موت یا حیات سے بے نور نہیں ہوتے جب تم ایسا دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اسی جگہ سے کوئی چیز حاصل کی پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بچتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا اور میں نے اس سے خوشہ لینا چاہا اگر میں اسے حاصل کر لیتا تو تم بھی اس سے کھاتے دنیا کے باقی رہنے تک، اور میں نےد وزخ کو دیکھا میں نے اس کو آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا تھا اور میں نے اس میں اکثر بسنے والی عورتیں دیکھیں، صحابہ نے عرض کیا کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ فرمایا ان کی ناشکری کی وجہ سے کہا گیا وہ اللہ کی ناشکر ی کیوں کرتی ہیں؟ فرمایا شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور اس کے احسان کا انکار کرتی ہیں اگر تو ان میں سے کسی پر زندگی بھر احسان کرے پھر وہ تجھ سے کوئی ناگوار بات دیکھے تو کہتی ہیں میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment