Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2006


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
سورج  گرہن کا بیان
باب
 نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا پیش کیا گیا۔
حدیث نمبر
2006
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ يُصَلُّونَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ نَعَمْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِيَامَ جِدًّا حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ فَأَخَذْتُ قِرْبَةً مِنْ مَائٍ إِلَی جَنْبِي فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي أَوْ عَلَی وَجْهِي مِنْ الْمَائِ قَالَتْ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ رَأَيْتُهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَأَطَعْنَا ثَلَاثَ مِرَارٍ فَيُقَالُ لَهُ نَمْ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ إِنَّکَ لَتُؤْمِنُ بِهِ فَنَمْ صَالِحًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُ
محمد بن علاء ہمدانی، ابن نمیر، ہشام، فاطمہ، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا، میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو سیدہ نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا میں نے کہا کیا ایک نئی نشانی ہے انہوں نے فرمایا ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کو خوب لمبا کیا یہاں تک کہ مجھے غش آنے لگا تو میں نے اپنے برابر سے پانی مشک لے کر اپنے سر اور چہرے پر پانی ڈالنا شروع کردیا، فرماتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اللہ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا کوئی چیز ایسی نہیں جس کو میں نے پہلے نہ دیکھا تھا مگر میں نے اس کو اپنی اسی جگہ سے کھڑے دیکھ لیا یہاں تک کہ جنت دوزخ، اور میری طرف وحی کی گئی تم اپنی قبروں میں جانچے جاؤ گے فتنہ دجال کی طرح، اسماء کہتی ہیں کہ تم میں سے کسی کو کہا جائے گا کہ اس آدمی کے بارے میں تیرا کیا علم ہے تو مومن یا یقین والا کہے گا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، ہمارے پاس کھلے معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے قبول کیا اور اطاعت کی، تین بار وہ یہی کہے گا تو اس سے کہا جائے گا سو جا تحقیق ہم جانتے ہیں کہ تو ایماندار ہے پس اچھا بھلا سوتا رہ، بہرحال منافق یا شک میں پڑنے والا  کہے گا میں نہیں جانتا، اسماء کہتی ہیں کہ وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں سے کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا تو میں نے بھی کہہ دیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment