Saturday, 20 August 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:2003


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
سورج  گرہن کا بیان
باب
 نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا پیش کیا گیا۔
حدیث نمبر
2003
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی جَعَلُوا يَخِرُّونَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَاکَ فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ کُلُّ شَيْئٍ تُولَجُونَهُ فَعُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّی لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا أَخَذْتُهُ أَوْ قَالَ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا فَقَصُرَتْ يَدِي عَنْهُ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَإِنَّهُمْ کَانُوا يَقُولُونَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيکُمُوهُمَا فَإِذَا خَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِيَ
یعقوب بن ابراہیم دورقی، اسماعیل بن علیہ، ہشام دستوائی، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوگیا، سخت گرمی کے دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ساتھ نماز ادا کی تو قیام کو اتنا لمبا کیا کہ لوگ گرنا شروع ہو گئے پھر لمبا رکوع کیا پھر سر اٹھایا طویل دیر تک کھڑے رہے پھر طویل رکوع کیا پھر سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے پھر دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے تو اسی طرح کیا یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، پھر فرمایا مجھ پر ہر وہ چیز پیش کی گئی جس میں تم کو داخل ہونا ہے مجھ پر جنت پیش کی گئی حتی کہ میں اگر اس میں سے خوشہ لینا چاہتا تو لے سکتا تھا، یا فرمایا ک میں نےاس میں سے کچھ لینا چاہا تو میرا ہاتھ قاصر رہا اور مجھ پر دوذخ پیش کی گئی تو میں نے اس میں دیکھا کہ بنی اسرائیل میں سے ایک عورت کو ایک بلی کو باندھنے کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جو نہ تو اس کو کھلاتی تھی اور نہ چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالے، اور میں نے ابوثمامہ عمرو بن مالک کو دیکھا کہ وہ دوزخ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتا پھر تا تھا، لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند کسی بڑے کی موت کی وجہ سے بے نور ہوتے ہیں حالانکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کو وہ تمہیں دکھاتا ہے جب وہ بے نور ہو جائیں تو نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment