کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کے بیان میں
باب
کسی عذر کی وجہ سے جماعت چھوڑنے کی رخصت کے بیان میں
حدیث نمبر
1400
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ رَبِيعٍ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ أَوْ الدُّخَيْشِنِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ مَحْمُودٌ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَفَرًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا قُلْتَ قَالَ فَحَلَفْتُ إِنْ رَجَعْتُ إِلَی عِتْبَانَ أَنْ أَسْأَلَهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ شَيْخًا کَبِيرًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ فَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ کَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ ثُمَّ نَزَلَتْ بَعْدَ ذَلِکَ فَرَائِضُ وَأُمُورٌ نَرَی أَنَّ الْأَمْرَ انْتَهَی إِلَيْهَا فَمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَغْتَرَّ فَلَا يَغْتَرَّ
محمد بن رافع و عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، محمود بن ربیع، حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا پھر آگے حدیث اسی طرح بیان کی سوائے اسکے کہ اس حدیث میں ہے کہ ایک نے کہا کہ مالک بن دخشن یا دخشین کہاں ہے محمود کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث چند آدمیوں سے بیان کی- ان میں حضرت ابوایوب انصاری تھے انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا ہو جو تو نے کہا ہے محمود راوی نے کہا کہ پھر میں نے قسم کھائی کہ میں عتبان کی طرف جا کر ان سے پوچھوں گا تو میں ان کی طرف گیا تو میں نے ان سے اس حدیث بیان کی جیسے پہلے بیان کی تھی زہری کہتے ہیں کہ پھر اس کے بعد بہت سی چیزیں فرض ہوئیں اور احکام نازل ہوئے اور ہم نے دیکھا کہ کام (دین) ان پر انتہا ہوگیا تو جو اس کی استطاعت رکھتا ہے کہ دھوکہ نہ کھائے تو وہ دھوکہ نہ کھائے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment