Saturday 18 June 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:1467


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مساجد اور  نماز  پڑھنے کی جگہوں کے بیان میں
باب
فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
1467
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ الْعُطَارِدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَائٍ الْعُطَارِدِيَّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَأَدْلَجْنَا لَيْلَتَنَا حَتَّی إِذَا کَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ عَرَّسْنَا فَغَلَبَتْنَا أَعْيُنُنَا حَتَّی بَزَغَتْ الشَّمْسُ قَالَ فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ مِنَّا أَبُو بَکْرٍ وَکُنَّا لَا نُوقِظُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَنَامِهِ إِذَا نَامَ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ عُمَرُ فَقَامَ عِنْدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُکَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّکْبِيرِ حَتَّی اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ وَرَأَی الشَّمْسَ قَدْ بَزَغَتْ قَالَ ارْتَحِلُوا فَسَارَ بِنَا حَتَّی إِذَا ابْيَضَّتْ الشَّمْسُ نَزَلَ فَصَلَّی بِنَا الْغَدَاةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا فُلَانُ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ فَصَلَّی ثُمَّ عَجَّلَنِي فِي رَکْبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ نَطْلُبُ الْمَائَ وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ فَقُلْنَا لَهَا أَيْنَ الْمَائُ قَالَتْ أَيْهَاهْ أَيْهَاهْ لَا مَائَ لَکُمْ قُلْنَا فَکَمْ بَيْنَ أَهْلِکِ وَبَيْنَ الْمَائِ قَالَتْ مَسِيرَةُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قُلْنَا انْطَلِقِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَمَا رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ نُمَلِّکْهَا مِنْ أَمْرِهَا شَيْئًا حَتَّی انْطَلَقْنَا بِهَا فَاسْتَقْبَلْنَا بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا فَأَخْبَرَتْهُ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَتْنَا وَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا مُوتِمَةٌ لَهَا صِبْيَانٌ أَيْتَامٌ فَأَمَرَ بِرَاوِيَتِهَا فَأُنِيخَتْ فَمَجَّ فِي الْعَزْلَاوَيْنِ الْعُلْيَاوَيْنِ ثُمَّ بَعَثَ بِرَاوِيَتِهَا فَشَرِبْنَا وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ رَجُلًا عِطَاشٌ حَتَّی رَوِينَا وَمَلَأْنَا کُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ وَغَسَّلْنَا صَاحِبَنَا غَيْرَ أَنَّا لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا وَهِيَ تَکَادُ تَنْضَرِجُ مِنْ الْمَائِ يَعْنِي الْمَزَادَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَاتُوا مَا کَانَ عِنْدَکُمْ فَجَمَعْنَا لَهَا مِنْ کِسَرٍ وَتَمْرٍ وَصَرَّ لَهَا صُرَّةً فَقَالَ لَهَا اذْهَبِي فَأَطْعِمِي هَذَا عِيَالَکِ وَاعْلَمِي أَنَّا لَمْ نَرْزَأْ مِنْ مَائِکِ فَلَمَّا أَتَتْ أَهْلَهَا قَالَتْ لَقَدْ لَقِيتُ أَسْحَرَ الْبَشَرِ أَوْ إِنَّهُ لَنَبِيٌّ کَمَا زَعَمَ کَانَ مِنْ أَمْرِهِ ذَيْتَ وَذَيْتَ فَهَدَی اللَّهُ ذَاکَ الصِّرْمَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا
احمد بن سعید بن صخردارمی، عبیداللہ بن عبدالمجید، سلم بن زریر عطاری، ابورجاء عطاردی، عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں چلا تو ایک رات ہم چلتے رہے یہاں تک کہ رات صبح کے قریب ہو گئی تو ہم اترے ہماری آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ دھوپ نکل آئی تو سب سے پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیدار ہوئے اور ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورہے ہوں نہیں جگایا کرتے تھے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بیدار نہ ہوں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیدار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھڑے ہو کر اپنی بلند آواز کے ساتھ تکبیر پڑھنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی بیدار ہو گئے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا اور سورج کو دیکھا کہ وہ نکلا ہوا ہے تو آپ نے فرمایا یہاں سے نکل چلو ہمارے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی چلے یہاں تک کہ سورج سفید ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی لوگوں میں سے ایک آدمی علیحدہ رہا اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اس آدمی سے فرمایا اے فلاں ہمارے ساتھ پڑھنے سے تجھے کس چیز نے روکا اس نے کہا اے اللہ کے نبی مجھے جنابت لاحق ہوگئی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم فرمایا اور اس نے مٹی کے ساتھ تیمم کیا پھر نماز پڑھی پھر آپ نے مجھے جلدی سے چند سواروں کے ساتھ آگے بھیجا تاکہ ہم پانی تلاش کریں اور ہم بہت سخت پیاسے ہو گئے ہم چلتے رہے کہ ہم نے ایک عورت کو دیکھا کہ وہ ایک سواری پر اپنے دونوں پاؤں لٹکائے ہوئے جارہی ہے دو مشکیزے اس کے پاس ہیں ہم نے اس سے کہا کہ پانی کہاں ہے اس عورت نے کہا کہ پانی بہت دور ہے پانی بہت دور ہے پانی تمہیں نہیں مل سکتا ہم نے کہا کہ تیرے گھر والوں سے کتنی دور ہے اس عورت نے کہا کہ ایک دن اور ایک رات کا چلنا ہے ہم نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل اس عورت نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہیں تو ہم اس عورت کو مجبور کر کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لے آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے حالات وغیرہ پوچھے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح بتائے جس طرح ہمیں بتائے کہ وہ عورت یتیموں والی ہے اور اس کے پاس بہت سے یتیم بچے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے اونٹ بٹھلا نے کا حکم فرمایا پھر اسے بٹھلا دیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشکیزوں کے اوپر والے حصوں سے کلی کی پھر اونٹ کو کھڑا کردیا گیا پھر ہم نے پانی پیا اور ہم چالیس آدمی پیاسے تھے یہاں تک کہ ہم سیراب ہو گئے اور ہمارے پاس مشکیزے برتن وغیرہ جو تھے وہ سب بھر لیے اور ہمارے جس ساتھی کو غسل کی حاجت تھی اسے غسل بھی کر وا یا سوائے اس کے کہ ہم نے کسی اونٹ کو پانی نہیں پلایا اور اس کے مشیکزے اسی طرح پانی سے بھرے پڑے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس جو کچھ ہے اسے لاؤ تو ہم نے بہت سارے ٹکڑوں اور کھجوروں کو جمع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی ایک پوٹلی باندھی اور اس عورت سے فرمایا کہ اس کو لے جاؤ اور اپنے بچوں کو کھلاؤ اور اس بات کو جان لے کہ ہم نے تیرے پانی میں سے کچھ بھی کم نہیں کیا تو جب وہ عورت اپنے گھر آئی تو کہنے لگی کہ میں سب سے بڑے جادوگر انسان سے ملاقات کر کے آئی ہوں یا وہ نبی ہے جس طرح کہ وہ خیال کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سارا معجزہ بیان کیا تو اللہ نے اس ایک عورت کی وجہ سے ساری بستی کے لوگوں کو ہدایت عطا فرمائی وہ خود بھی اسلام لے آئی اور بستی والے بھی اسلام لے آئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment