Saturday 18 June 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:1421


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مساجد اور  نماز  پڑھنے کی جگہوں کے بیان میں
باب
مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم اٹھا کر جانے والوں کی فضیلت کے بیان میں
حدیث نمبر
1421
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَی بَيْتٍ فِي الْمَدِينَةِ فَکَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَوَجَّعْنَا لَهُ فَقُلْتُ لَهُ يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّکَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيکَ مِنْ الرَّمْضَائِ وَيَقِيکَ مِنْ هَوَامِّ الْأَرْضِ قَالَ أَمَ وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّی أَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَدَعَاهُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ وَذَکَرَ لَهُ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ الْأَجْرَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لَکَ مَا احْتَسَبْتَ
محمد بن ابی بکر مقدامی، عباد بن عباد، عاصم، ابی عثمان، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی تھا اس کا گھر مدینہ منورہ سے بہت دور تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چھوٹتی بھی نہیں تھی حضرت ابی فرماتے ہیں کہ ہمیں اس کی اس تکلیف کا احساس ہوا تو میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں کاش کہ تو ایک گدھا خرید لیتا جو تجھے گرمی اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے بچاتا تو اس آدمی نے کہا اللہ کی قسم میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہو حضرت ابی کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی کی یہ بات ناگوار لگی میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ا س آدمی کی بات سے آگاہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کو بلایا تو اس نے اسی بات کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ذکر کیا اور یہ کہ میں اپنے قدموں کے اجر کی امید رکھتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا کہ تجھے وہی اجر ملے گا جس کی تو نے نیت کی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment