Saturday, 18 June 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:1399


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مساجد اور  نماز  پڑھنے کی جگہوں کے بیان میں
باب
 کسی عذر کی وجہ سے جماعت چھوڑنے کی رخصت کے بیان میں
حدیث نمبر
1399
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَنْکَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي وَإِذَا کَانَتْ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ وَدِدْتُ أَنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي مُصَلًّی فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّی قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِکَ قَالَ فَأَشَرْتُ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْ الْبَيْتِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرَ فَقُمْنَا وَرَائَهُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَی خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ قَالَ فَثَابَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ حَوْلَنَا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ ذَوُو عَدَدٍ فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِکَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُلْ لَهُ ذَلِکَ أَلَا تَرَاهُ قَدْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّمَا نَرَی وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ لِلْمُنَافِقِينَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ فَصَدَّقَهُ بِذَلِکَ
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے وہ صحابی ہیں جو انصار میں سے غزوہ بدر میں شریک ہوئے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میری بینائی ختم ہو گئی ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں اور جب بارش ہوتی ہے تو میرے اور ان کے درمیان ایک نالہ ہے جو بہتا ہے جس کی وجہ سے میں ان کی مسجد میں ان کو نماز پڑھانے کے لئے نہیں آسکتا اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں تاکہ میں اس جگہ میں اپنی نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا میں اسی طرح کروں گا اگر اللہ نے چاہا تو عتبان کہتے ہیں کہ اگلے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ دن چڑھے ہی میرے ہاں تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت طلب فرمائی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت دی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں داخل ہوئے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے نہیں تھے اور فرمایا کہ تو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے گھر میں نماز پڑھیں عتبان کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں نماز کی پڑھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیر دیا عتبان کہتے ہیں کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے حریرہ بنایا ہوا تھا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ حریرہ کھلائیں اور ہمارے اردگرد کے لوگ بھی آگئے یہاں تک کہ گھر میں کچھ لوگوں کا ایک اجتماع ہوگیا ان لوگوں میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے؟ ان میں سے کسی نے (جذبات میں آکر) کہہ دیا کہ وہ تو منافق ہے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت نہیں کرتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے اس طرح نہ کہو کیا تم نہیں دیکھتے کہ اس نے جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہے وہ اس سے صرف اللہ کی رضا چاہتا ہے عتبان کہتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں کہا کہ ہم نے اسکی تو جہ اور اس کی خیر خواہی منافقوں کے لئے کرتا دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو آدمی اللہ کی رضا کی خاطر لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اللہ نے اس پر دوزخ کی آگ کو حرام کردیا ہے ابن شہاب کہتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت حصیں بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو محمود بن ربیع نے بیان کی ہے تو انہوں نے اس کی تصدیق کی حضرت حصین بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبیلہ بنی سالم کے سردار ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment