Saturday 18 June 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:1466


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مساجد اور  نماز  پڑھنے کی جگہوں کے بیان میں
باب
فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
1466
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّکُمْ تَسِيرُونَ عَشِيَّتَکُمْ وَلَيْلَتَکُمْ وَتَأْتُونَ الْمَائَ إِنْ شَائَ اللَّهُ غَدًا فَانْطَلَقَ النَّاسُ لَا يَلْوِي أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَبَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حَتَّی ابْهَارَّ اللَّيْلُ وَأَنَا إِلَی جَنْبِهِ قَالَ فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّی اعْتَدَلَ عَلَی رَاحِلَتِهِ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّی تَهَوَّرَ اللَّيْلُ مَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ قَالَ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّی اعْتَدَلَ عَلَی رَاحِلَتِهِ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ مَالَ مَيْلَةً هِيَ أَشَدُّ مِنْ الْمَيْلَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ حَتَّی کَادَ يَنْجَفِلُ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ مَتَی کَانَ هَذَا مَسِيرَکَ مِنِّي قُلْتُ مَا زَالَ هَذَا مَسِيرِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ قَالَ حَفِظَکَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَانَا نَخْفَی عَلَی النَّاسِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَی مِنْ أَحَدٍ قُلْتُ هَذَا رَاکِبٌ ثُمَّ قُلْتُ هَذَا رَاکِبٌ آخَرُ حَتَّی اجْتَمَعْنَا فَکُنَّا سَبْعَةَ رَکْبٍ قَالَ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الطَّرِيقِ فَوَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالشَّمْسُ فِي ظَهْرِهِ قَالَ فَقُمْنَا فَزِعِينَ ثُمَّ قَالَ ارْکَبُوا فَرَکِبْنَا فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ نَزَلَ ثُمَّ دَعَا بِمِيضَأَةٍ کَانَتْ مَعِي فِيهَا شَيْئٌ مَنْ مَائٍ قَالَ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا وُضُوئًا دُونَ وُضُوئٍ قَالَ وَبَقِيَ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ مَائٍ ثُمَّ قَالَ لِأَبِي قَتَادَةَ احْفَظْ عَلَيْنَا مِيضَأَتَکَ فَسَيَکُونُ لَهَا نَبَأٌ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی الْغَدَاةَ فَصَنَعَ کَمَا کَانَ يَصْنَعُ کُلَّ يَوْمٍ قَالَ وَرَکِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبْنَا مَعَهُ قَالَ فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَهْمِسُ إِلَی بَعْضٍ مَا کَفَّارَةُ مَا صَنَعْنَا بِتَفْرِيطِنَا فِي صَلَاتِنَا ثُمَّ قَالَ أَمَا لَکُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ عَلَی مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ حَتَّی يَجِيئَ وَقْتُ الصَّلَاةِ الْأُخْرَی فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَنْتَبِهُ لَهَا فَإِذَا کَانَ الْغَدُ فَلْيُصَلِّهَا عِنْدَ وَقْتِهَا ثُمَّ قَالَ مَا تَرَوْنَ النَّاسَ صَنَعُوا قَالَ ثُمَّ قَالَ أَصْبَحَ النَّاسُ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَکُمْ لَمْ يَکُنْ لِيُخَلِّفَکُمْ وَقَالَ النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ فَإِنْ يُطِيعُوا أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَی النَّاسِ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ وَحَمِيَ کُلُّ شَيْئٍ وَهُمْ يَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکْنَا عَطِشْنَا فَقَالَ لَا هُلْکَ عَلَيْکُمْ ثُمَّ قَالَ أَطْلِقُوا لِي غُمَرِي قَالَ وَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ وَأَبُو قَتَادَةَ يَسْقِيهِمْ فَلَمْ يَعْدُ أَنْ رَأَی النَّاسُ مَائً فِي الْمِيضَأَةِ تَکَابُّوا عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسِنُوا الْمَلَأَ کُلُّکُمْ سَيَرْوَی قَالَ فَفَعَلُوا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ وَأَسْقِيهِمْ حَتَّی مَا بَقِيَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ صَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي اشْرَبْ فَقُلْتُ لَا أَشْرَبُ حَتَّی تَشْرَبَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا قَالَ فَشَرِبْتُ وَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَی النَّاسُ الْمَائَ جَامِّينَ رِوَائً قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ إِنِّي لَأُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ إِذْ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ انْظُرْ أَيُّهَا الْفَتَی کَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ الرَّکْبِ تِلْکَ اللَّيْلَةَ قَالَ قُلْتُ فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ حَدِّثْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِحَدِيثِکُمْ قَالَ فَحَدَّثْتُ الْقَوْمَ فَقَالَ عِمْرَانُ لَقَدْ شَهِدْتُ تِلْکَ اللَّيْلَةَ وَمَا شَعَرْتُ أَنَّ أَحَدًا حَفِظَهُ کَمَا حَفِظْتُهُ
شیبان بن فروخ سلیمان ابن مغیرہ، ثابت، عبداللہ بن ابی رباح، ابی قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا اور اس میں فرمایا کہ تم دو پہر سے لے کر ساری رات چلتے رہو گے اور اگر اللہ نے چاہا تو کل صبح پانی پر پہنچو گے تو لوگ چلے اور ان میں کوئی کسی کی طرف متوجہ نہیں ہوتا تھا ابوقتادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ساتھ چلتے رہے یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو میں تھا ابوقتادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونگھنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے پھر چلے یہاں تک کہ جب رات بہت زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے پھر چلے یہاں تک کہ جب سحر کا وقت ہوگیا پھر ایک بار اور پہلے دونوں بار سے زیادہ مرتبہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گر پڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا یہ کون ہے میں نے عرض کیا ابوقتادہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو میں نے عرض کیا کہ میں رات سے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کی ہے پھر آپ نے فرمایا کیا تو دیکھتا ہے کہ ہم لوگوں سے پوشیدہ ہیں پھر فرمایا کیا تو کسی کو دیکھ رہا ہے میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں کہ سات سوار جمع ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستہ سے ایک طرف ہو گئے اور اپنا سر مبارک رکھا پھر فرمایا تم ہماری نمازوں کا خیال رکھنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے پہلے بیدار ہوئے اور سورج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت پر تھا پھر ہم بھی گھبرائے ہوئے اٹھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سوار ہو جاؤ تو ہم سوار ہو گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ جب سورج بلند ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اترے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کا برتن منگوایا جو کہ میرے پاس تھا اور اس میں تھوڑا سا پانی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا جو کہ دوسرے وضو سے کم تھا اور اس میں سے کچھ پانی باقی بچ گیا پھر آپ نے ابوقتادہ سے فرمایا کہ ہمارے اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کی نماز اسی طرح پڑھی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزانہ پڑھتے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے پھر ہم میں سے ہر ایک آہستہ آہستہ یہ کہہ رہا تھا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیامیں تمہارے لئے مقتدیٰ نہیں ہوں پھر فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں ہے بلکہ تفریط تو یہ ہے کہ ایک نماز نہ پڑھے یہاں تک دوسری نماز کا وقت آجائے تو اگر کسی سے اس طرح ہو جائے تو اسے چاہئیے کہ جس وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ لوگوں نے ایسا کیا ہوگا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پایا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے، آپ کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور لوگوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے آگے ہوں گے اور وہ لوگ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات مان لیتے تو وہ ہدایت پا لیتے انہوں نے کہا کہ پھر ہم ان لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور ہر چیز گرم ہو گئی اور وہ سارے لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا میرا چھوٹا پیالہ لاؤ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی کا برتن منگوایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانی انڈیلنے لگے اور حضرت ابوقتادہ لوگوں کو پانی پلانے لگے تو جب لوگوں نے دیکھاکہ پانی تو صرف ایک ہی برتن میں ہے تو وہ اس پر ٹوٹ پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سکون سے رہو تم سب کے سب سیراب ہو جاؤ گے پھر لوگ سکون واطمیںان سے پانی پینے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانی انڈیلتے رہے اور میں ان لوگوں کو پلاتا رہا یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رہا راوی نے کہا کہ پھر رسول اللہ نے پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا پیو میں نے عرض کیا میں نہیں پیوں گا جب تک کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں پئیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے تو پھر میں نے پیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیا راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن رباح نے کہا کہ میں جامع مسجد میں اس حدیث کو بیان کرتا ہوں عمران بن حصین کہنے لگے اے جوان ذرا غور کرو کیا بیان کر رہے ہو کیونکہ اس رات میں بھی ایک سوار تھا میں نے کہا کہ آپ تو حدیث کو زیادہ جانتے ہوں گے انہوں نے کہا کہ تو کس قبیلہ سے ہے میں نے کہا انصار سے انہوں نے کہا کہ پھر تو تم اپنی حدیثوں کو اچھی طرح جانتے ہو پھر میں نے قوم سے حدیث بیان کی عمران کہنے لگے کہ اس رات میں بھی موجود تھا مگر مجھے نہیں معلوم کہ جس طرح تمہیں یاد ہے کسی اور کو بھی یاد ہوگا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment