Saturday 18 June 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:1464


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
مساجد اور  نماز  پڑھنے کی جگہوں کے بیان میں
باب
فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
1464
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَارَ لَيْلَهُ حَتَّی إِذَا أَدْرَکَهُ الْکَرَی عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اکْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ فَصَلَّی بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَی رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّی ضَرَبَتْهُمْ الشَّمْسُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِنَفْسِکَ قَالَ اقْتَادُوا فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّی بِهِمْ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَالَ مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي قَالَ يُونُسُ وَکَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا لِلذِّکْرَی
حرملہ بن یحیی تجیبی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت غزوہ خیبر سے واپس ہوئے تو ایک رات چلتے رہے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نیند کا غلبہ ہوا تو رات کے آخری حصہ میں اترے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم آج رات پہرہ دو تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پڑھنی شروع کر دی جتنی نماز اس سے پڑھی جا سکی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سو گئے پھر جب فجر کا وقت قریب ہوا تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صبح طلوع ہونے والی جگہ کی طرف اپنا رخ کر کے اپنی اونٹنی سے ٹیک لگائی تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی نیند کا غلبہ ہوگیا پھر نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے اور نہ ہی حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ دھوپ ان پر آگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے سب سے پہلے بیدار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دھوپ دیکھی تو گھبرا گئے اور فرمایا اے بلال! تو حضرت بلال نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان میرے نفس کو بھی اسی نے روک لیا جس نے آپ کے نفس مبارک کو روک لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہاں سے کو چ کرو پھر کچھ دور چلے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا اور حضرت بلال کو حکم فرمایا پھر انہوں نے نماز کی اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی جب نماز پوری ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی نماز پڑھنی بھول جائے تو جب اسے یاد آجائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس نماز کو پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي میری یاد کے لئے نماز قائم کر پس راوی کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس لفظ کو لِلذِّکْرَی پڑھا کرتے تھے یعنی یاد کے لئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment