Sunday, 24 April 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:387


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
سب سے ادنی درجہ کے جنتی کابیان
حدیث نمبر
387
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفِ بْنِ خَلِيفَةَ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبُو مَالِکٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّی تُزْلَفَ لَهُمْ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ فَيَقُولُ وَهَلْ أَخْرَجَکُمْ مِنْ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيکُمْ آدَمَ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ اذْهَبُوا إِلَی ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ إِنَّمَا کُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَائَ وَرَائَ اعْمِدُوا إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي کَلَّمَهُ اللَّهُ تَکْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ اذْهَبُوا إِلَی عِيسَی کَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَتَقُومَانِ جَنَبَتَيْ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُکُمْ کَالْبَرْقِ قَالَ قُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْئٍ کَمَرِّ الْبَرْقِ قَالَ أَلَمْ تَرَوْا إِلَی الْبَرْقِ کَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ ثُمَّ کَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ کَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّکُمْ قَائِمٌ عَلَی الصِّرَاطِ يَقُولُ رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ حَتَّی تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّی يَجِيئَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا قَالَ وَفِي حَافَتَيْ الصِّرَاطِ کَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ بِأَخْذِ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمَکْدُوسٌ فِي النَّارِ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعُونَ خَرِيفًا
محمد بن طریف بن خلیفہ بجلی، محمد بن فضیل، ابومالک اشجعی، ابوحازم، ابوہریرہ، ابومالک، ربعی بن حراش، حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی قیامت کے دن تمام مومنوں کو جمع فرمائیں گے اور جنت ان کے قریب کر دی جائے گی پھر سارے مومن حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے ہمارے باپ ہمارے لئے جنت کا دراوزہ کھلوائیے تو وہ فرمائیں گے کہ تمہارے باپ کی ایک ہی خطا نے تو تم کو جنت سے نکالا تھا میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ میرے بیٹے ابراہیم کے پاس وہ اللہ کے خلیل ہیں آپ نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم فرمائیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں میرے خلیل ہونے کامقام تو اس سے بہت پیچھے ہے جاؤ حضرت موسی کے پاس جن کو اللہ نے اپنے کلام سے نوازا ہے پھر لوگ حضرت موسی کے پاس آئیں گے تو حضرت موسی فرمائیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ حضرت عیسی کے پاس وہ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں حضرت عیسی فرمائیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شفاعت کی اجازت دیدی جائے گی اور امانت اور رحم کو چھوڑ دیا جائے گا اور وہ دونوں پل صراط کے دائیں اور بائیں جانب کھڑے ہوں جائیں گے تم میں سے پہلا آدمی بجلی کی طرح گزر جائے گا میں نے عرض کیا وہ کونسی چیز ہے جو بجلی کی طرح گزر جائے گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے بجلی کی طرف نہیں دیکھا کہ کس طرح گزرتی ہے اورپلک جھپکنے سے پہلے لوٹ آتی ہے اس کے بعد وہ لوگ پل صراط سے گزریں گے جو آندھی کی طرح گزر جائیں گے اس کے بعد پرندوں کی رفتار سے گزریں گے پھر اس کے بعد آدمیوں کے دوڑنے کی رفتار سے گزریں گے ہر آدمی اپنے اعمال کے مطابق رفتار سے دوڑے گا اور تمہارے نبی پل صراط پر کھڑے ہوئے فرما رہے ہوں گے اے میرے پر وردگار انہیں سلامتی سے گزار دے پھر ایک وقت آئے گا کہ بندوں کے اعمال انہیں عاجز کر دیں گے اور لوگوں میں چلنے کی طاقت نہیں ہوگی اور وہ اپنے آپ کو پل صراط سے گھسیٹتے ہوئے گزاریں گے اور پل صراط کے دونوں طرف لوہے کے کانٹے لٹک رہے ہوں گے اور جس آدمی کے بارے میں حکم ہوگا وہ اس کو پکڑ لے لگا بعض ان سے الجھ کر دوزخ میں گر جائیں گے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں ابوہریرہ کی جان ہے جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسا فت کے برابر ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment