کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
طہارت کا بیان
باب
اعضاء وضو کے چمکانے کو لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استحباب کے بیان میں
حدیث نمبر
487
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَاللَّفْظُ لِوَاصِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرِدُ عَلَيَّ أُمَّتِي الْحَوْضَ وَأَنَا أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ کَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ إِبِلَ الرَّجُلِ عَنْ إِبِلِهِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا قَالَ نَعَمْ لَکُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِکُمْ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوئِ وَلَيُصَدَّنَّ عَنِّي طَائِفَةٌ مِنْکُمْ فَلَا يَصِلُونَ فَأَقُولُ يَا رَبِّ هَؤُلَائِ مِنْ أَصْحَابِي فَيُجِيبُنِي مَلَکٌ فَيَقُولُ وَهَلْ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ
ابوکریب، واصل بن عبدالاعلی، واصل، ابن فضیل، ابومالک اشجعی، ابوحازم، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے لوگ میرے پاس حوض پر آئیں گے اور میں اس سے لوگوں کو اس طرح دور کروں گے جس طرح کوئی آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو دور کرتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کی اے اللہ کے نبی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو پہچان لیں گے فرمایا ہاں تمہارے لئے ایک ایسی علامت و نشانی ہوگی جو تمہارے علاوہ کسی کے لئے نہ ہوگی تم جس وقت میرے پاس آؤ گے تو وضو کے آثار کی وجہ سے تمہارے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور تم میں سے ایک جماعت کو میرے پاس آنے سے روکا جائے گا وہ میرے تک نہ پہنچ سکیں گے تو میں کہوں گا اے میرے رب یہ میری امت میں سے ہیں ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد انہوں نے دین میں کیا کیا نئی باتیں (بدعات) نکال لی تھیں-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment