Sunday, 24 April 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:386


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
سب سے ادنی درجہ کے جنتی کابیان
حدیث نمبر
386
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ مِنْ ثَرِيدٍ وَلَحْمٍ فَتَنَاوَلَ الذِّرَاعَ وَکَانَتْ أَحَبَّ الشَّاةِ إِلَيْهِ فَنَهَسَ نَهْسَةً فَقَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ نَهَسَ أُخْرَی فَقَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَمَّا رَأَی أَصْحَابَهُ لَا يَسْأَلُونَهُ قَالَ أَلَا تَقُولُونَ کَيْفَهْ قَالُوا کَيْفَهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ وَزَادَ فِي قِصَّةِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ وَذَکَرَ قَوْلَهُ فِي الْکَوْکَبِ هَذَا رَبِّي و قَوْله لِآلِهَتِهِمْ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا و قَوْله إِنِّي سَقِيمٌ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ إِلَی عِضَادَتَيْ الْبَابِ لَکَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَهَجَرٍ أَوْ هَجَرٍ وَمَکَّةَ قَالَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَ
زہیر بن حرب، جریر، عمارہ بن قعقاع، ابوزرعہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ثرید اور گوشت کا ایک پیالہ رکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالے میں سے بکری کی ایک دستی اٹھائی کیونکہ گوشت میں سے دستی ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دانتوں سے کھانا شروع کردیا اور فرمایا قیامت کے دن میں تمام لوگوں کا سردار ہوں گا پھر دوبارہ آپ نے وہ دستی کھائی پھر فرمایا میں قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں گا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ صحابہ اس کی وجہ نہیں پوچھ رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیوں نہیں کہہ رہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ پھر صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس دن تمام لوگ اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے پھر اس کے بعد وہی حدیث بیان فرمائی جو گزر چکی البتہ اس سند میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس جب لوگ جائیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں نے ستاروں کو دیکھ کر کہا تھا کہ یہ میرا رب ہے اور اسی طرح میں نے اپنی قوم کے معبود ان باطلہ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے اور میں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہاں میں بیمار ہوں اور جنت کے دروازوں اور کواڑوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور ہجر کے مقام میں ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment