Saturday 30 April 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:432


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
 بعض مسلمانوں کے بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہونے کے بیان میں
حدیث نمبر
432
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ أَيُّکُمْ رَأَی الْکَوْکَبَ الَّذِي انْقَضَّ الْبَارِحَةَ قُلْتُ أَنَا ثُمَّ قُلْتُ أَمَا إِنِّي لَمْ أَکُنْ فِي صَلَاةٍ وَلَکِنِّي لُدِغْتُ قَالَ فَمَاذَا صَنَعْتَ قُلْتُ اسْتَرْقَيْتُ قَالَ فَمَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ قُلْتُ حَدِيثٌ حَدَّثَنَاهُ الشَّعْبِيُّ فَقَالَ وَمَا حَدَّثَکُمْ الشَّعْبِيُّ قُلْتُ حَدَّثَنَا عَنْ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ فَقَالَ قَدْ أَحْسَنَ مَنْ انْتَهَی إِلَی مَا سَمِعَ وَلَکِنْ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالنَّبِيَّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي فَقِيلَ لِي هَذَا مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْمُهُ وَلَکِنْ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ الْآخَرِ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي هَذِهِ أُمَّتُکَ وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ ثُمَّ نَهَضَ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَخَاضَ النَّاسُ فِي أُولَئِکَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ فَقَالَ بَعْضُهُمْ فَلَعَلَّهُمْ الَّذِينَ صَحِبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ فَلَعَلَّهُمْ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ وَلَمْ يُشْرِکُوا بِاللَّهِ وَذَکَرُوا أَشْيَائَ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا الَّذِي تَخُوضُونَ فِيهِ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَرْقُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتَ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ
سعید بن منصور، ہشیم، حصین بن عبدالرحمن، سعید ابن جبیر، حضرت حصین بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھا انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کس نے کل رات ٹوٹنے والے ستارہ کو دیکھا ہے میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا پھر میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا پھر میں نے عرض کیا کہ میں اس وقت نماز نہیں پڑھ رہا تھا بلکہ مجھے بچھو نے ڈسا ہوا تھا حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ پھر تم نے کیا کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے جھاڑ پھونک کروائی انہوں نے فرمایا تم نے جھاڑ پھونک کیوں کروائی میں نے عرض کیا کہ اس حدیث کی بنا پر جو شعبی نے ہمیں بیان فرمائی انہوں نے فرمایا کہ شعبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تم سے کونسی حدیث بیان کی ہے میں نے کہا کہ انہوں نے حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی کے حوالہ سے حدیث بیان کی کہ یہ جھاڑ پھونک نفع نہیں دینا سوائے نظر لگنے یا کاٹے ہوئے کے علاج کے سلسلہ میں حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے جو کچھ سنا اور اس پر عمل کیا اس نے اچھا کیا مگر ہم سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے امتیں لائی گئیں تو میں نے کسی نبی کے ساتھ دس سے بھی کم دیکھے اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی اور دو آدمی دیکھے اور ایسا نبی بھی دیکھا کہ جن کے ساتھ کوئی بھی نہیں پھر میرے سامنے ایک بڑی جماعت لائی گئی تو میں نے انہیں اپنا امتی خیال کیا تو مجھے کہا گیا کہ یہ حضرت موسی اور ان کی امت ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسمان کے کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا تو بہت بڑی جماعت نظر آئی پھر مجھ سے کہا گیا کہ آسمان کے دوسرے کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت نظرآئی تو مجھے کہا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے اور ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہوں گے جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے پھر اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے تو صحابی نے کہا کہ شاید ان سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ ہیں اور کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیدائشی مسلمان ہیں اور انہوں نے کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرایا اور بعض لوگوں نے کچھ اور کہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور پوچھا کہ تم لوگ کس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو نہ منتر کرتے اور نہ منتر کراتے ہیں اور نہ برا شگون لیتے ہیں اور اپنے پر وردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں، عکاشہ بن محصن کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا کہ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہی میں سے ہے پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے کردے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گیا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment