کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
سب سے ادنی درجہ کے جنتی کابیان
حدیث نمبر
384
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَنَزِيُّ ح و حَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَنَزِيُّ قَالَ انْطَلَقْنَا إِلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَتَشَفَّعْنَا بِثَابِتٍ فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي الضُّحَی فَاسْتَأْذَنَ لَنَا ثَابِتٌ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ وَأَجْلَسَ ثَابِتًا مَعَهُ عَلَی سَرِيرِهِ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا حَمْزَةَ إِنَّ إِخْوَانَکَ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ يَسْأَلُونَکَ أَنْ تُحَدِّثَهُمْ حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ لَهُ اشْفَعْ لِذُرِّيَّتِکَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّهُ خَلِيلُ اللَّهِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِمُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّهُ کَلِيمُ اللَّهِ فَيُؤْتَی مُوسَی فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِعِيسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ فَيُؤتَی عِيسَی فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُوتَی فَأَقُولُ أَنَا لَهَا فَأَنْطَلِقُ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي فَأَقُومُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَأَحْمَدُهُ بِمَحَامِدَ لَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ الْآنَ يُلْهِمُنِيهِ اللَّهُ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ لِي يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَمَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ بُرَّةٍ أَوْ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنْهَا فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَرْجِعُ إِلَی رَبِّي فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ لِي يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ لِي انْطَلِقْ فَمَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنْهَا فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ إِلَی رَبِّي فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ لِي يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ لِي انْطَلِقْ فَمَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَی أَدْنَی أَدْنَی مِنْ مِثْقَالِ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنْ النَّارِ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ هَذَا حَدِيثُ أَنَسٍ الَّذِي أَنْبَأَنَا بِهِ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ فَلَمَّا کُنَّا بِظَهْرِ الْجَبَّانِ قُلْنَا لَوْ مِلْنَا إِلَی الْحَسَنِ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ وَهُوَ مُسْتَخْفٍ فِي دَارِ أَبِي خَلِيفَةَ قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا يَا أَبَا سَعِيدٍ جِئْنَا مِنْ عِنْدِ أَخِيکَ أَبِي حَمْزَةَ فَلَمْ نَسْمَعْ مِثْلَ حَدِيثٍ حَدَّثَنَاهُ فِي الشَّفَاعَةِ قَالَ هِيَهِ فَحَدَّثْنَاهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ هِيَهِ قُلْنَا مَا زَادَنَا قَالَ قَدْ حَدَّثَنَا بِهِ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً وَهُوَ يَوْمَئِذٍ جَمِيعٌ وَلَقَدْ تَرَکَ شَيْئًا مَا أَدْرِي أَنَسِيَ الشَّيْخُ أَوْ کَرِهَ أَنْ يُحَدِّثَکُمْ فَتَتَّکِلُوا قُلْنَا لَهُ حَدِّثْنَا فَضَحِکَ وَقَالَ خُلِقَ الْإِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ مَا ذَکَرْتُ لَکُمْ هَذَا إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُحَدِّثَکُمُوهُ ثُمَّ أَرْجِعُ إِلَی رَبِّي فِي الرَّابِعَةِ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ لِي يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ لَيْسَ ذَاکَ لَکَ أَوْ قَالَ لَيْسَ ذَاکَ إِلَيْکَ وَلَکِنْ وَعِزَّتِي وَکِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي وَجِبْرِيَائِي لَأُخْرِجَنَّ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَأَشْهَدُ عَلَی الْحَسَنِ أَنَّهُ حَدَّثَنَا بِهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أُرَاهُ قَالَ قَبْلَ عِشْرِينَ سَنَةً وَهُوَ يَوْمِئِذٍ جَمِيعٌ
ابوربیع عتکی، حماد بن زید، معبد بن ہلال عنزی، سعید بن منصور، حماد بن زید، معبد بن ہلال کہتے ہیں کہ ہم حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملنا چاہتے تھے اور ان سے ملاقات کے لئے ہم نے حضرت ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سفارش چاہی جب ہم ان تک پہنچے تو وہ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے حضرت ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے لئے اندر آنے کی اجازت مانگی ہم اندر داخل ہوئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک نے ثابت کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھا کر فرمایا اے ابوحمزہ یہ ان کی کنیت ہے تیرے بصرہ والے بھائی تجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم ان سے شفاعت والی حدیث بیان کرو حضرت ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو لوگ گھبرا کر ایک دوسر کے پاس جائیں گے پھر سب سے پہلے حضرت آدم کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ آپ اپنی اولاد کے لئے شفاعت فرمائیں وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں تم حضرت ابراہیم کے پاس جاؤ وہ اللہ کے خلیل ہیں لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں لیکن تم حضرت موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ کیونکہ وہ کلیم اللہ ہیں سب لوگ حضرت موسی کے پاس جائیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں مگر تم حضرت عیسی کے پاس جاؤ وہ روح اللہ اور کلمة اللہ ہیں چنانچہ سب لوگ حضرت عیسی کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں لیکن تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ وہ سب میرے پاس آئیں گے میں ان سے کہوں گا کہ ہاں میں اس کا اہل ہوں اور میں ان کے ساتھ چل پڑوں گا اور اللہ سے اجازت مانگوں گا مجھے اجا زت ملے گی اور میں اس کے سامنے کھڑا ہو کر اس کی ایسی حمد وثنا بیان کروں گا کہ آج میں اس پر قادر نہیں ہوں وہ حمد وثناء اللہ اسی وقت القاء فرمائیں گے اس کے بعد میں سجدہ میں گر جاؤں گا مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد اپنا سر اٹھائیے اور فرمائیے سنا جائے گا اور مانگئے دیا جائے گا اور شفاعت کیجئے شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے پروردگار میری امت میری امت تو پھر اللہ فرمائیں گے جاؤ جس کے دل میں گندم یا جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے دوزخ سے نکال لو میں ایسے سب لوگوں کو دوزخ سے نکال لوں گا پھر اپنے پروردگار کے سامنے آکر اسی طرح حمد بیان کروں گا اور سجدہ میں پڑ جاؤں گا پھر مجھ سے کہا جائے گا اے محمد اپنا سر اٹھائیے فرمائیے سنا جائے گا ما نگئے دیا جائے گا شفاعت کیجئے قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت میری امت میری امت پھر اللہ پاک مجھے فرمائیں گے کہ جاؤ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اسے دوزخ سے نکال لو میں ایسا ہی کروں گے اور پھر لوٹ کر اپنے رب کے پاس آؤں گے اور اسی طرح حمد بیان کروں گا پھر سجدہ میں گر پڑوں گا مجھ سے کہا جائے گا اے محمد اپنا سر اٹھائیے اور فرمائیے سنا جائے گا مانگئے دیا جائے گا شفاعت کریں شفاعت قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے میرے پر وردگار میری امت میری امت میری امت پھر اللہ پاک مجھے فرمائیں گے کہ جاؤ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے دوزخ سے نکال لو میں ایسا ہی کروں گا اور اسی طرح حمد بیان کروں گا پھر سجدہ میں گر پڑوں گا مجھ سے کہا جائے گا اے محمد فرمائیے سنا جائے گا مانگئے دیا جائے گا شفاعت کریں قبول کی جائے گی میں عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت میری امت مجھ سے اللہ پاک فرمائیں گے کہ جاؤ اور جس کے دل میں رائی کے دانہ سے بھی کم بہت کم اور بہت ہی کم ہو اسے بھی دوزخ سے نکال لو میں ایسا ہی کروں گا- معبد بن ہلا ل کہتے ہیں کہ یہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے جو انہوں نے ہم سے بیان کی جب ہم ان کے پاس سے نکلے اور حبان قبرستان کی بلند ی پر پہنچے تو ہم نے کہا کاش کہ ہم حضرت حسن بصری کی طرف چلیں اور انہیں سلام عرض کریں وہ ابوخلیفہ کے گھر میں چھپے ہوئے تھے حجاج بن یوسف کے خوف سے پھر ہم ان کے پاس گئے اور انہیں سلام کہا ہم نے کہا اے ابوسعید ہم تمہارے بھائی ابوحمزہ کے پاس سے آرہے ہیں انہوں نے شفاعت کے بارے میں ہم سے ایک حدیث بیان کی اس طرح کی حدیث ہم نے نہیں سنی انہوں نے کہا بیان کرو ہم نے جواب دیا بس اس سے زیادہ انہوں نے بیان نہیں کی انہوں نے کہا کہ یہ حدیث تو ہم سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیس سال قبل بیان کی تھی جب وہ طاقتور تھے اب انہوں نے کچھ چھوڑ دیا میں نہیں جانتا کہ وہ بھول گئے یا تم سے بیان کرنا مناسب نہیں سمجھا ایسا نہ ہو کہ تم اسی پر بھروسہ کر بیٹھو اور نیک اعمال میں سستی کرنے لگو ہم نے ان سے کہا کہ وہ کیا ہم سے بیان کیجئے یہ سن کر حضرت حسن بصری ہنسے اور کہنے لگے کہ انسان کی پیدائش میں جلدی ہے میں نے تم سے یہ واقعہ اس لئے بیان کیا تھا کہ تم سے اس حصہ کو جو انس بن مالک نے چھوڑ دیا تھا وہ بیان کروں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر میں چوتھی مرتبہ اللہ کے پاس واپس لوٹ کر جاؤں گا مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد اپنا سر اٹھائیے فرمائیے سنا جائے گا مانگئے دیا جائے گا شفاعت کریں شفاعت قبول کی جائے گی اس وقت میں عرض کروں گا اے میرے پروردگا راس آدمی کو بھی مجھے جہنم سے نکالنے کی اجازت دیجئے جو کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا قائل ہو اللہ فرمائیں گے کہ یہ تیر اکام نہیں لیکن میری عزت وبزرگی اور جاہ و جلال کی قسم میں دوزخ سے ایسے آدمی کو بھی نکال دوں گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہوگا حضرت معبد کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ حدیث جو انہوں نے ہم سے بیان کی اس کو انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے اور میرا گمان یہ ہے کہ انہوں نے بیس سال قبل سنی ہوگی جب حضرت انس جوان تھے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment