کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
اللہ تعالی کے دیدار کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر
360
قَالَ مُسْلِم قَرَأْتُ عَلَی عِيسَی بْنِ حَمَّادٍ زُغْبَةَ الْمِصْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ فِي الشَّفَاعَةِ وَقُلْتُ لَهُ أُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْکَ أَنَّکَ سَمِعْتَ مِنَ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ نَعَمْ قُلْتُ لِعِيسَی بْنِ حَمَّادٍ أَخْبَرَکُمُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَرَی رَبَّنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ إِذَا کَانَ يَوْمٌ صَحْوٌ قُلْنَا لَا وَسُقْتُ الْحَدِيثَ حَتَّی انْقَضَی آخِرُهُ وَهُوَ نَحْوُ حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ وَلَا قَدَمٍ قَدَّمُوهُ فَيُقَالُ لَهُمْ لَکُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ بَلَغَنِي أَنَّ الْجِسْرَ أَدَقُّ مِنْ الشَّعْرَةِ وَأَحَدُّ مِنْ السَّيْفِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ الْعَالَمِينَ وَمَا بَعْدَهُ فَأَقَرَّ بِهِ عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ
مسلم، عیسی بن حماد، لیث بن سعد، عیسی بن حماد، خالد بن یزید، سعید بن ابوہلال، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب دن صاف ہو تو کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشورای آتی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں اور باقی حدیث اسی طرح ہے لیکن اس حدیث میں یہ زائد ہے کہ جب اللہ تعالی ان کو معاف فرما دے گا جنہوں نے کوئی نیک عمل نہیں کیا ہوگا تو ان سے اللہ فرمائے گا کہ جنت میں جو کچھ تم نے دیکھا وہ بھی لے لو اور اس جیسا اتنا اور بھی لے لو حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ تک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ پل صراط بال سے با ریک اور تلو ار سے تیز ہوگا اور لیث کی حدیث میں یہ الفا ظ نہیں ہیں کہ وہ کہیں گے اے ہمارے پر وردگار تو نے ہمیں وہ کچھ دیا جو تمام جہاں والوں کو نہیں دیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment