Saturday, 23 April 2011

Sahi Muslim, Jild 1, Hadith no:356


کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
 اللہ تعالی کے دیدار کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر
356
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَاسًا قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَهُ کَذَلِکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ فَيَتَّبِعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ وَيَتَّبِعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ وَيَتَّبِعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ وَتَبْقَی هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ هَذَا مَکَانُنَا حَتَّی يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَائَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ تَعَالَی فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتَّبِعُونَهُ وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ فَأَکُونُ أَنَا وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ وَلَا يَتَکَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ وَدَعْوَی الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ کَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ هَلْ رَأَيْتُمْ السَّعْدَانَ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا قَدْرُ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ الْمُؤْمِنُ بَقِيَ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ الْمُجَازَی حَتَّی يُنَجَّی حَتَّی إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ الْمَلَائِکَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ کَانَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ تَعَالَی أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ يَعْرِفُونَهُمْ بِأَثَرِ السُّجُودِ تَأْکُلُ النَّارُ مِنْ ابْنِ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيُخْرَجُونَ مِنْ النَّارِ وَقَدْ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ مِنْهُ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ تَعَالَی مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَی رَجُلٌ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَی النَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنْ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَکَاؤُهَا فَيَدْعُو اللَّهَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ ذَلِکَ بِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي رَبَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ مَا شَائَ اللَّهُ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَی الْجَنَّةِ وَرَآهَا سَکَتَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُکَ وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ وَيَدْعُو اللَّهَ حَتَّی يَقُولَ لَهُ فَهَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُکَ ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَائَ اللَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ فَيُقَدِّمُهُ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا قَامَ عَلَی بَابِ الْجَنَّةِ انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ فَرَأَی مَا فِيهَا مِنْ الْخَيْرِ وَالسُّرُورِ فَيَسْکُتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ مَا أُعْطِيتَ وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ لَا أَکُونُ أَشْقَی خَلْقِکَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ حَتَّی يَضْحَکَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی مِنْهُ فَإِذَا ضَحِکَ اللَّهُ مِنْهُ قَالَ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِذَا دَخَلَهَا قَالَ اللَّهُ لَهُ تَمَنَّهْ فَيَسْأَلُ رَبَّهُ وَيَتَمَنَّی حَتَّی إِنَّ اللَّهَ لَيُذَکِّرُهُ مِنْ کَذَا وَکَذَا حَتَّی إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا حَتَّی إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ قَالَ لِذَلِکَ الرَّجُلِ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَذَلِکَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ
زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن شہاب، عطاء بن یزید، لیثی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پر وردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چودہودیں رات کے چاند کے دیکھنے میں کوئی دشواری پیش آتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا جس وقت بادل نہ ہوں کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح اپنے رب کا دیدار کرو گے اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کر کے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے جو سورج کی عبادت کرتا تھا وہ اس کےساتھ ہو جائے اور جو بتوں اور شیطانوں کی عبادت کرتا تھا وہ انہی کے ساتھ ہو جائے اور اس میں اس امت کے منافق بھی ہوں گے اللہ تعالی ایسی صورتوں میں ان کے سامنے آئے گا کہ جن صورتوں میں وہ اسے نہیں پہچانتے ہوں گے، پھر وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب تک ہمارا رب نہ آئے ہم اس جگہ ٹھہرتے ہیں پھر جب ہمارا رب آئے گاتو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالی ان کے پاس ایسی صورت میں آئیں گے جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں وہ جواب دیں گے بے شک تو ہمارا رب ہے پھر سب اس کے ساتھ ہو جائیں گے اور جہنم کی پشت پر پل صراط سے گزریں گے رسولوں کے علاوہ اس دن کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رسولوں کی بات بھی اس دن اللہم سلم سلم (اے اللہ سلامتی رکھ) ہوگی اور جہنم میں سعدا ن خاردار جھاڑی کی طرح اس میں کانٹے ہوں گے اللہ تعالی کے علاوہ ان کانٹوں کو کوئی نہیں جانتا کہ کتنے بڑے ہوں گے لوگ اپنے اپنے اعمال میں جھکے ہوئے ہوں گے اور بعض مومن اپنے نیک اعمال کی وجہ سے بچ جائیں گے اور بعضوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور بعض پل صراط سے گزر کر نجات پا جائیں گے یہاں تک کہ جب اللہ تعالی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر کے فارغ ہو جائیں گے اور اپنی رحمت سے دوزخ والوں میں سے جسے چاہیں گے فرشتوں کو حکم دیں گے کہ ان کو دوزخ سے نکال دیں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اور ان میں سے جس پر اللہ اپنا رحم فرمائیں اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہتا ہوگا فرشتے ایسے لوگوں کو پہچان لیں گے اور ایسوں کو بھی پہچان لیں گے کہ انکے چہروں پر سجدوں کے نشان ہوں گے اللہ تعالی نے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدہ کے نشان کو کھائے پھر ان لوگوں کو جلے ہوئے جسم کے ساتھ نکالا جائے گا پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا جس کی وجہ سے یہ لوگ اس طرح تر وتازہ ہو کر اٹھیں گے کہ جیسے کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ اگ پڑتا ہے پھر اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ سے فارغ ہوگا تو ایک شخص رہ جائے گا کہ جس کا چہرا دوزخ کی طرف ہوگا اور وہ جنت والوں میں سے آخری ہوگا جو جنت میں داخل ہوگا وہ اللہ سے عرض کرے گا اے میرے پر وردگار میرا چہرہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے اس کی بد بو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور اس کی تپش مجھے جلا رہی ہے پھر جب تک اللہ چاہیں گے وہ دعا کرتا رہے گا پھر اللہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ اگر میں نے تیرا یہ سوال پورا کردیا تو پھر تو اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا وہ کہے گا کہ اس کے علاوہ کوئی سوال آپ سے نہیں کروں گاپھر پرو ردگار اس سے اس کے وعدہ کی پختگی پر اپنی منشا کے مطابق عہد و پیمان لیں گے پھر اللہ اس کے چہرے کو دوزخ سے پھیر دیں گے اور جنت کی طرف کر دیں گے اور جب وہ جنت کو اپنے سامنے دیکھے گا تو جب تک اللہ چاہیں گے وہ خاموش رہے گا پھر کہے گا اے میرے پروردگار! مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے تو اللہ اس سے کہیں گے کہ کیا تو نے مجھے عہد و پیمان نہیں دیا تھا کہ میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا افسوس ابن آدم تو بڑا وعدہ شکن ہے وہ پھر عرض کرے گا اے پروردگار……. وہ اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ پر وردگار فرمائیں گے کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں ما نگے گا وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم، اللہ تعالی اس سے جو چاہیں گے نئے وعدہ کی پختگی کے مطابق عہد و پیمان لیں گے اور اس کو جنت کے دروازے پر کھڑا کردیں گے جب وہاں کھڑا ہوگا تو ساری جنت آگے نظر آئے گی جو بھی اس میں نفیس اور خوشیاں ہیں سب اسے نظر آئیں گی پھر جب تک اللہ چاہیں گے خاموش رہے گا پھر کہے گا اے پر وردگار مجھے جنت میں داخل کردے تو اللہ تعالی اس سے فرمائیں گے کہ کیا تو نے مجھ سے یہ عہد وپیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے بعد اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا افسوس ابن آدم تو کتنا دھو کے باز ہے وہ کہے گا اے میرے پر وردگار میں ہی تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بد بخت، وہ اسی طرح اللہ سے ما نگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالی ہنس پڑیں گے جب اللہ تعالی کو ہنسی آجائے گی تو فرمائیں گے جنت میں داخل ہو جا اور جب اللہ اسے جنت میں داخل فرما دیں گے تو اللہ اس سے فرمائیں گے کہ اپنی تمنائیں اور آرزوئیں ظاہر کر پھر اللہ تعالی اسے جنت کی نعمتوں کی طرف متوجہ فرمائیں گے اور یاد دلائیں گے فلاں چیز مانگ فلاں چیز مانگ جب اس کی ساری آرزوئیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ اس سے فرمائیں گے کہ یہ نعمتیں بھی لے لو اور ان جیسی اور نعمتیں بھی لے لو- حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے مطابق بیان کیا صرف اس بات میں اختلا ف ہوا کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم نے یہ چیزیں دیں اور اس جیسی اور بھی دیں تو حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ دس گنا زائد دیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے تو یہی یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح فرمایا ہے کہ ہم نے یہ سب چیزیں دیں اور اس جیسی اور دیں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم نے یہ سب دیں اور اس سے دس گنا اور زیادہ دیں حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ یہ وہ آدمی ہے جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment