کتاب حدیث
مسلم شریف
کتاب
ایمان کا بیان
باب
اللہ تعالی کے فرمان ولقد راٰہ نزلۃ اخری کے معنی اور کیا نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو معراج کی رات اپنے رب کا دیدار ہوا کے بیان میں
حدیث نمبر
347
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ فَأَيْنَ قَوْله ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی قَالَتْ إِنَّمَا ذَاکَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرِّجَالِ وَإِنَّهُ أَتَاهُ فِي هَذِهِ الْمَرَّةِ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ أُفُقَ السَّمَائِ
ابن نمیر، اسمعیل شعبی، مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کیا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے (ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی) پھر نزدیک ہوئے جبرائیل اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہو گئے اور دو کمانوں یا اس کے بھی قریب کا فاصلہ رہ گیا ا سکے بعد اللہ نے اپنے بندہ کی طرف وحی کی جو بھی کی، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مردوں کی صورت میں آتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اصل صورت میں آئے ہیں جس سے آسمان کا سارا کنارہ بھر گیا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment